ہائی بلڈ پریشر سے آگاہی کا دن_ پاکستان میں 50 سال کے نصف افراد اس کا شکار

 انسانی صحت کیلئے ہائی بلڈ پریشرایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے: ماہرین—فوٹو/ فائل

تیز رفتار زندگی میں مختلف وجوہات کی بنا پر انسانی صحت کے لیے ہائی بلڈ پریشر ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور تشویش ناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد اس مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ 

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر سے متعلق آگہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

ہائیپرٹینشن یاہائی بلڈپریشر کی بیماری کا سبب ذہنی دباؤ اور تناؤ ہی نہیں بلکہ پھلوں اور سبزیوں کے بجائے فاسٹ فوڈ کا استعمال، تمباکو نوشی اور تن آسانی کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔

 ملک میں 25 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں ہائیپرٹینشن مرض کی شرح بڑھ رہی ہے: ماہرین

اکثر لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں یہ خطرناک عارضہ لاحق ہوچکا ہے اسی وجہ سے اسےخاموش قاتل یعنی (silent killer disease)کا بھی نام دیا جاتا ہے۔

صوبائی سنڈیمن ہیڈ کوارٹر اسپتال کوئٹہ سے وابستہ ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر مجیب اللہ ترین نے جیونیوز کوبتایا کہ عام طور پر 50 سال کے بعد آدھے لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر کامرض لاحق ہوتا ہے، یعنی 50 سال سے زائد 50 فیصد افراد اس مرض کاشکار ہوتے ہیں اسی لئے اسے بہت عام ہونے والی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔

انتہائی نگہداشت مرکز سول اسپتال کوئٹہ کے سینئر میڈیکل افسر ڈاکٹر جانان خان —.جیو نیوز اسکرین گریب

انہوں نے بتایا کہ اس بیماری کےحوالے سےایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کا شکار ہونے والے افراد کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ انہیں یہ مرض لاحق ہے، اس لیے وہ اسے نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔

ڈاکٹر مجیب اللہ کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈپریشر کی زیادہ علامات نہیں ہوتیں، صرف 10 فیصد لوگوں میں مرض کی علامات ہوتی ہیں، اس کی عمومی علامات میں سر میں درد ہونا یا بوجھ کی کیفیت، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، نیندکا بڑھ جانا، سستی اور سانس لینے میں تکلیف ہونا شامل ہیں۔

انتہائی نگہداشت مرکز سول اسپتال کوئٹہ کے سینئر میڈیکل افسر ڈاکٹر جانان خان کے مطابق ہائی پرٹینشن یا ہائی بلڈپریشر کا بر وقت اور موثر علاج نہ کیا جائے تو یہ مرض مزید کئی خطرناک بیماریوں کا موجب بھی بن سکتا ہے۔

ڈاکٹرجانان کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈپریشر کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتا ہے جن میں برین ہیمبرج، دل اور گردوں کے امراض سے لے کر بینائی تک کےمسائل شامل ہیں، اگر آپ تناؤ لیتے ہیں تو اس سے بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔

بلڈپریشر زیادہ ہوجائے تواس سے فالج کے علاوہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا ہے اور گردے ناکارہ اور بینائی بھی جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے: ماہرین

ڈاکٹر مجیب اللہ ترین اورڈاکٹر جانان نے ہائی بلڈپریشر کےحوالے سے اس بات پرزور دیا کہ انسان کو اپنا بلڈپریشر وقتاًفوقتاً ضرور چیک کراتے رہنا چاہیے اور خاص طور پر 40سال کے بعد ایساکرنا ناگزیر ہے۔

اس خطرناک صورتحال کےپیش نظر ہائی بلڈپریشر سے محفوظ رہنے کے  لیے ماہرین لائف اسٹائل پرتوجہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جان ہے تو جہان ہے کی مسلمہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے انسان کو زندگی میں سادہ طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ورزش کی طرف دھیان دینے اور خاص طور پر کام کی جگہ پر ماحول کو ذہنی تناؤ سے پاک کرنےکو یقینی بنانا ہوگا۔

مزید خبریں :