Time 28 مئی ، 2018
پاکستان

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ناصرالملک نگراں وزیراعظم نامزد


اسلام آباد: حکومت اور اپوزیشن نے نگراں وزیراعظم کے لیے جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام کا اعلان کردیا۔ 

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کیا، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق بھی موجود تھے۔

نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان 6 ملاقاتیں ہوئیں اور چھٹی ملاقات میں جسٹس (ر) ناصر الملک کے نام پر اتفاق کیا گیا۔ 

پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کے جمہوری دور میں ایک اہم دن ہے جس کے لیے 6 ہفتے سے مذاکراتی عمل چلتا رہا اور ایسے شخص کا انتخاب کیا گیا ہے جن کا ماضی سب کے سامنے ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا، اپوزیشن لیڈر اور ان کی جماعت کا مشکور ہوں۔

اس موقع پر قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کہا جاتا رہا کہ سیاستدان خود فیصلے نہیں کرتے، خوشی ہے کہ ایک مرتبہ پھر ہم اپنے جمہوری پانچ سال پورے کررہے ہیں، سب لائق اور قابل احترام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ناصر الملک نگران وزیر اعظم ہوں گے، امید ہے کہ اللہ انہیں جذبہ دے گا کہ وہ شفاف، غیرجانبدار اور آزادانہ انتخابات کرائیں گے، یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم الیکشن ہوگا۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ امید ہے آنے والا وقت ہمیں چیبلجز سے نمٹنے کی توفیق دےگا، جو بھی جماعت انتخابات جیت کر آئے گی وہ نئے جمہوری دور کا آغاز کرے گی۔

یاد رہے کہ نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے تھے جب کہ حکومت نے جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی، جسٹس (ر) ناصرالملک اور ڈاکٹر عشرت حسین کے نام تجویز کیے تھے۔ 

جسٹس (ر) ناصرالملک کا پروفائل:

جسٹس (ر) ناصرالملک 17 اگست 1950 کو سوات کے شہر مینگورہ میں پیدا ہو ئے، ایبٹ آباد پبلک اسکول سے میٹرک اور ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔

 1977 میں لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد پشاور میں وکالت شروع کی، 1981 میں پشاور ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری اور 1991 اور 1993 میں صدر منتخب ہو ئے۔

جسٹس (ر) ناصر الملک 4 جون 1994 کو پشاور ہائی کورٹ کے جج بنے اور 31 مئی 2004 کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے جس کے بعد 5 اپریل 2005 کو انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس ناصرالملک نے نہ صرف 3 نومبر 2007 کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا بلکہ وہ 3 نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے والے سات رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔

پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھاکر وہ معزول قرار پائے اور ستمبر 2008 میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دوبارہ حلف اٹھا کر جج کے منصب پر بحال ہوئے۔ 

جسٹس ناصر الملک پی سی او، این آر او اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچوں کا حصہ رہے۔

 سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا سنانے والے بنچ کے سربراہ بھی وہی تھے۔ جسٹس ناصر الملک پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس تھے جو 6 جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک اس منصب پر فائز رہے۔

مزید خبریں :