30 مئی ، 2018
اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ کالج میں طالبات نے بیالوجی کے ایک استاد پر دوران امتحان جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
کالج کی ایک طالبہ نے فیس بک پر ایک پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ بیالوجی کے پروفیسر نے پریکٹیکل کے دوران ان سے غیر اخلاقی گفتگو کی اور جنسی ہراساں کیا جس پر وہ خاموش نہیں بیٹھ سکتی۔
طالبہ نے لکھا کہ جب میں اپنا پریکٹیکل دینے جا رہی تھی تو مجھے میری ساتھیوں نے خبردار کیا تھا کہ ممتحن ٹھیک نہیں ہیں یہ لڑکیوں کو ہراساں کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے انہیں یقین نہیں آیا لیکن جب وہ خود ہراسگی کا شکار ہوئیں تو فیصلہ کیا کہ آگے ہمیں ایک نئی زندگی شروع کرنی ہے، ایسا رویہ برداشت کے باہر ہے، یہ ہمارا آخری سال ہے اس لیے ہم کیوں چپ رہیں۔
کالج انتظامیہ نے معاملے کا سوشل میڈیا سے علم ہونے پر طالبات سے رابطہ کر لیا ہے۔
کالج پرنسپل کے مطابق طالبات نے کالج انتظامیہ کو بیالوجی کا پریکٹیکل لینے والے استاد کے رویے کی شکایت کی اور بتایا کہ پروفیسر نے ان سے نازیبا گفتگو کی اور اور جنسی طور پر ہراساں کیا۔
کالج پرنسپل نے بتایا کہ جنسی ہراسانی کے خلاف احتجاج پر مذکورہ استاد نے طالبات کو مبینہ طور پر دھمکیاں بھی دیں۔
ذرائع وفاقی تعلیمی بورڈ کے مطابق نجی کالج نے بورڈ کو بیالوجی کے استاد کے خلاف انکوائری کی درخواست کی ہے جس پر فیڈرل بورڈ کی جانب سے کنٹرولر امتحانات کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے ممبران نے کالج کا دورہ کیا اور مذکورہ استاد سے بھی ان کا مؤقف لیا۔
استاد کا کہنا ہے کہ وہ 12 سال سے مختلف کالجز اوراسکولز میں امتحانات کے لیے جارہے ہیں لیکن زندگی میں پہلی بار ان پر ایسا الزام لگا ہے جس سےانتہائی دل گرفتہ ہیں۔
وفاقی تعلیمی بورڈ کے مطابق جمعرات تک مذکورہ استاد اپنا تحریری بیان بورڈ کو جمع کروا دیں گے۔
علاوہ ازیں ڈی جی فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی جانب سے طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اور انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
انکوائری کمیٹی میں پروفیسر عطا محمد اور بلقیس نبی شامل ہیں جو لیکچرار کے خلاف لگے الزامات کی تحقیقات کرےگی اور اپنی رپورٹ 7 روز کے اندر پیش کرے گی۔