پاکستان

اصغر خان کیس: رحمان ملک، اور یونس حبیب کا ایف آئی اے کے سامنے پیشی سے انکار

رحمان ملک نے فون پر جب کہ یونس حبیب نے تحریری جواب دے کر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کی۔ فوٹو: فائل

اصغر خان کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک، امتیاز شیخ اور یونس حبیب نے ایف آئی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ روز رحمان ملک، یونس حبیب، امتیاز شیخ، ایڈوکیٹ یوسف میمن، جام معشوق اور جام حیدر آفاق کو آج پیشی کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔

ایڈووکیٹ یوسف میمن، جام معشوق اور جام حیدر آفاق احمد ایف آئی اے کے روبرو پیش ہو گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رحمان ملک نے ایف آئی اے حکام کو فون پر جواب دیا کہ میڈیا سے بچ رہا ہوں اس لیے اس کیس میں حاضر نہیں ہو سکتا۔

دوسری جانب جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے مجھے طلب نہیں کیا تھا بلکہ رہنمائی کے لیے خط لکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت اصغرخان کیس پیش آیا تو اس وقت میں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے تھا، قانون کی روشنی میں ایف آئی اے کی رہنمائی کو تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا خط تاخیر سے ملا، طبیعت ناساز ہے اس لیے نہ جا سکا۔

یونس حبیب نے ایف آئی اے کو اپنے تحریری جواب میں کہا کہ طبیعت کی ناسازی کے باعث پیش نہیں ہو سکتا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما امتیاز شیخ نے بھی اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

اصغر خان کیس ہے کیا؟

یہ معاملہ تھا 1990ء کی انتخابی مہم کا ہے، الزام یہ ہے کہ اس انتخابی مہم کے دوران اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) میں شامل جماعتوں اور رہنمائوں میں پیسے تقسیم کیے گئے۔ یہ کیس عدالت میں آیا تو اصغر خان کیس کہلایا۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی نے ایک بیان حلفی میں دعویٰ کیا کہ یہ پیسے بانٹے گئے تھے۔ یہ پیسے مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب سے لے کر بانٹے گئے تھے۔

پیسے لینے والوں میں مصطفیٰ کھر، حفیظ پیرزادہ، سرور چیمہ، معراج خالد اور دیگر رہنمائوں کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کا نام بھی آیا تھا۔

اصغر خان کیس میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ پیسے بانٹنے کا یہ سارا عمل اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور دیگر قیادت کے بھی علم میں تھا۔

مزید خبریں :