20 جولائی ، 2018
راولپنڈی: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کوٹہ کیس میں دلائل کے لیے مزید وقت دینے کی درخواست مسترد کردی گئی۔
راولپنڈی کی انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج محمد اکرم خان نے حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران فریقین وکلا نے دلائل دیے۔
فاضل جج نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجھے کل ایفیڈرین کیس کا فیصلہ دینا ہے اس لیے مزید وقت نہیں دیا جاسکتا اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ابھی دلائل مکمل نہیں ہو سکتے، جس حد تک دلائل دےسکا، دوں گا۔
جس پر معزز جج نے کہا کہ میں دلائل سنوں گا چاہیے اگلا دن بھی آجائے اور دلائل سننے کے بعد چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ لکھوں گا۔
فریقین وکلا کے دلائل
اس موقع پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے وکیل نے گواہ نعیم کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ گواہ نے بیان دیا ہے اس کا سرٹیفیکٹ دینا چاہتے ہیں۔
جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ گواہ کے بیان کی کلیریکل غلطیوں کو اس موقع پر درست نہیں کیا جا سکتا، گواہ نے 2015 میں بیان ریکارڈ کروایا اور نیب دلائل مکمل کر چکی ہے اور اب ہمارے اعتراض پر یہ سرٹیفیکٹ جمع کروانے کی باتیں کر رہے ہیں۔
اس موقع پر جج سردار محمد اکرم نے ریمارکس دیے کہ 'اس لیے کہتے ہیں وکالت بہت مشکل کام ہے، آنکھ اور کان کھلے رکھنے پڑتے ہیں۔
عدالت نے فریقین وکلا سے استفسار کیا کہ ملزم کی درخواست پر فیصلہ ابھی دوں یا آخر میں، آج جمعہ ہے اور اگر فیصلہ لکھنے بیٹھا تو آدھا گھنٹہ لگے گا جس پر فریقین کے وکلا نے کہا کہ آپ فیصلہ آخر میں دے دیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔
ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم اعلیٰ عدالت نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کی۔