Time 18 ستمبر ، 2018
پاکستان

نئے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

اتفاق رائے کے بغیر کالاباغ ڈیم نہیں بنے گا، شاہ محمود قریشی کی یقین دہانی—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں نئے ڈیموں سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی جس میں حکومت سے ان کی تعمیر کی سفارش کی گئی ۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق قرارداد سمیع الحسن گیلانی نے پیش کی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اس کی مخالفت کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ڈیموں کی مخالفت کر کے اپوزیشن نے نقاب ہوگئی۔

پی پی پی کے یوسف تالپور نے کہا کہ بھاشا دیامر پر اتفاق ہے لیکن کالاباغ ڈیم قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموں کا نام لے کر پیچھے کام کالاباغ پر کیا جاتا ہے۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پانی بحران کے حل پر کوئی تنازع نہیں جو اختلاف ہے اسے ماننا چاہئے، ڈیموں کے معاملے کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے۔

خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2018 میں چاروں صوبوں نے جس واٹر پالیسی پر دستخط کیے اس میں اس میں بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ واٹر پالیسی کا معاملہ 2003 سے زیرالتوا تھا جو اپریل 2018 میں حل ہوا جس کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے، گزارش ہے کہ جن مسائل سے وفاق کے درمیان تنازع کھڑا ہوتا ہے اسے نہیں چھیڑنا چاہیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 150 ارب روپے بھاشا ڈیم پر خرچ ہوچکے، 122 ارب روپے اس کی زمین پر خرچ ہوئے اور 23 ارب روپے سالانہ اس ڈیم کے لیے فکس ہیں، ڈیم کو 9 سال میں مکمل ہونا ہے، اگر آپ اسے جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں تو 23 ارب کو 40 ارب پر لے جائیں اور 5 سے 6 سال میں مکمل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم کے لیے چندہ جمع کرنا احسن اقدام ہے اس میں تمام لوگوں کا حصہ شامل ہوگا، اگر 10، 20 یا 200 ارب روپے چندے میں جمع ہوجائیں تو وہ بھی شامل کریں لیکن اگر کسی کو اختلاف ہے تو اس پر بات کریں اور اس حوالے سے جو متتفقہ معاہدہ ہوچکا اس کو آگے لے کر چلیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یقین دہانی کرائی کہ اتفاق رائے کے بغیر کالاباغ ڈیم نہیں بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ ڈیم کے لئے فنڈ دے رہا ہے بلاوجہ اسے ایشو بنادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاوجہ ایک بحث کا آغاز کردیا گیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی، چاروں اکائیوں کے نکتہ نظر کا احترام کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چالیس سال سے حکومتیں آتی اور جاتی رہیں اور سوائے تقریروں کے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، پہلی مرتبہ وزیراعظم اور چیف جسٹس نے قوم کا مطالبہ کیا اور قوم پہلی مرتبہ متحرک ہوئی اور ساتھ دے رہی ہے اس لیے اس مسئلے پر کوئی ابہام نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل تاریک ہوجائے گا اگر ڈیم کے ایشو کو حل نہ کیا، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کالا باغ ڈیم پر اعتراض کرتے ہیں تو اس کا احترام کریں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اس معاملے پر تحریک التوا لاکر ایوان میں تفصیلی بحث کرالی جائے۔

مزید خبریں :