بااختیار سیاسی خواتین کی اکثریت لیکن کابینہ میں نمائندگی محض 5 فیصد؟

پاکستان کی اسمبلیوں میں مجوعی طور پر تقریباً 19 فیصد خواتین ہیں، لیکن کابینہ میں صرف 5 فیصد ہی دکھائی دیتی ہیں—۔فائل فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

ورلڈ اکنامک فورم کی جینڈر گیپ رپورٹ میں پاکستان مجموعی طور پر تو 144 ممالک کی فہرست میں 143ویں نمبر پر ہے اور اسی بات کو بار بار ہم بطور ریفرنس بھی استعمال کرتے ہیں، لیکن ہمیشہ کی طرح کم ہی لوگ ہیں جنھوں نے اس رپورٹ کو تفصیلی طور پر پڑھا کیونکہ اس رپورٹ میں جن چار بنیادوں پر رینکنگ کی جاتی ہے وہ تعلیم، صحت، سیاسی اور معاشی خود مختاری ہیں۔

اور اسی رپورٹ کے مطابق اُن ملکوں کی فہرست میں ہم 144 ممالک کی فہرست میں 95ویں نمبر پر ہیں، جہاں کی خواتین سیاسی طور پر با اختیار ہیں، یعنی کہ امریکا، سنگاپور، جاپان اور ترکی جیسے ترقی یافتہ ممالک سے بھی اوپر۔ اور اسی سیاسی خودمختاری کی وجہ سے کسی نہ کسی طرح ہم آخری نمبر پر ہونے سے محفوظ ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس رینکنگ میں بہتری آئے گی اور نہ صرف صحت، تعلیم اور معاشی طور پر، بلکہ سیاسی میدان میں بھی ہم خواتین کا اضافی اور بھرپور کردار دیکھ سکیں گے۔ اس امید کو اس لیے بھی تقویت حاصل ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی کو خواتین نے بہت سپورٹ کیا ہے۔ ان کے جلسوں میں خواتین بڑی تعداد میں دکھائی دیتی تھیں اور یقیناً ایک بہت بڑا ووٹ بینک بھی رہی ہیں، لیکن اب صورت حال کچھ مختلف ہی نظر آرہی ہے۔

اگست میں وفاقی اور صوبائی کابینہ کا اعلان کیا گیا، لیکن اس میں خوتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر دکھائی دی۔ ستمبر میں کابینہ میں توسیع کی گئی، امید تھی کہ نئے ممبران میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے گا لیکن حیران کن طور پر ایک بھی خاتون اس نئی لسٹ میں شامل نہیں کی گئی۔

اسمبلیوں اور کابینہ میں خواتین کی موجودگی کا تقابلی جائزہ—۔

پنجاب کی 46 رکنی کابینہ میں صرف ایک خاتون ہیں۔ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی پہلی حکومت میں بھی کابینہ میں کوئی خاتون نہیں تھیں، اسی روایت کو پی ٹی آئی نے اب بھی برقرار رکھا اور موجودہ 15 رکنی کابینہ میں بھی ہمیں خواتین کی نمائندگی دکھائی نہیں دی، حالانکہ خیبر پختونخوا کی 124 رکنی اسمبلی میں 17 فیصد خواتین ممبران ہیں۔

اگر بلوچستان اسمبلی کی بات کی جائے تو یہاں 13خواتین ممبران ہیں لیکن کابینہ میں کسی کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔ سوائے سندھ کے، جہاں نہ صرف 2 خواتین کابینہ کا حصہ ہیں بلکہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ بھی ایک خاتون کے پاس ہے۔

پاکستان کی اسمبلیوں میں مجوعی طور پر تقریباً 19 فیصد خواتین ہیں، لیکن کابینہ میں صرف 5 فیصد ہی دکھائی دیتی ہیں۔


خواتین ہماری تقریباً نصف فی صد آبادی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وزارتوں میں خواتین کی اتنی کم تعداد، قانون سازی میں ان کی نمائندگی کو بھی محدود کرے گی بلکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر بھی ایک منفی تاثر جائے گا، لہذا پی ٹی آئی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :