پاکستان
Time 13 نومبر ، 2018

وزیر خارجہ شاہ محمود سے عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات


اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ نے ملاقات کی۔

جیونیوز کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے دفتر خارجہ میں ملاقات ہوئی جس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان منتقلی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیرخارجہ نے فوزیہ صدیقی کو عافیہ صدیقی کیس میں حکومت کی کاوشوں سے آگاہ کیا اور اس دوران ان کی پاکستان منتقلی کے آپشن پر بات چیت ہوئی۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عافیہ صدیقی کی صحت کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے قونصلر وزٹس کی ہدایت کی ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کے انسانی وقانونی حقوق کے تحفظ کیلئےبھی پاکستانی قونصلیٹ کو ہدایت کردی ہے۔

ڈاکٹر عافیہ کو انصاف دلانا ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے: فواد چوہدری

بعد ازاں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے بھی ملاقات کی۔

اس موقع پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو انصاف دلانا ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے، عمران خان واحد رہنما ہیں جنہوں نے عافیہ صدیقی کے حق میں مسلسل آواز بلند کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بیرون ملک قید ہر پاکستانی کی انصاف تک رسائی اور فراہمی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شہری کے حقوق کا تحفظ حکومت اپنی آئینی ذمہ داری سمجھتی ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے کو اجاگر اور حل کرنے کی کوششوں پر شکر گزار ہوں۔

واضح رہےکہ امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اپنی رہائی کی اپیل کی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان میں بھی عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ عافیہ صدیقی سے متعلق تمام تر بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جائے۔

گزشتہ دنوں جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے فوزیہ صدیقی نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی پیشکش کے باوجود پاکستان نے عافیہ کی جگہ ’’کچھ اور‘‘ لینے کا فیصلہ کیا۔

عافیہ صدیقی کون ہیں؟

پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔

مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔

عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔

عافیہ صدیقی پر مزید الزام ہے کہ امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں۔

بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

مزید خبریں :