27 نومبر ، 2018
پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے ڈیفالٹر ہونے کے باوجود کارروائی سے گریزاں ہے۔
پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کراچی کنگز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی تک 2.6 ملین ڈالرز سالانہ فیس کے علاوہ 26 فیصد ٹیکس ( 16 فیصد سیلز ٹیکس اور 10 فیصد انکم ٹیکس) کی گارنٹی منی ادا نہیں کی ہے۔
ڈیڈ لائن گزرنے اور ڈیفالٹر ہونے کے باوجود پی سی بی حکام فرنچائز کے خلاف کارروائی سے گریز کررہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے چیئرمین کی تقرری کے بعد بورڈ کے معاملات کس قدر شفاف انداز میں چلائے جارہے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان سپر لیگ کی ایک فرنچائز ملتان سلطانز کا معاہدہ مالی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کی وجہ منسوخ کردیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کنگز کو دو اعشاریہ چھ ملین ڈالرز سالانہ فیس کے علاوہ 26 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہے، بقیہ 4 فرنچائز نے اپنے حصے کی بینک گارنٹی جمع کرادی ہے لیکن کراچی کنگز نے بینک گارنٹی بھی جمع نہیں کرائی ہے۔
اس حوالے سے بورڈ کے ترجمان رضا راشد سے لاہور میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اعلیٰ حکام سے معلومات کرنے کے بعد بتایا کہ اس مرحلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ زرِ ضمانت جمع نہ کرانے کے باوجود کراچی کنگز کا معاہدہ نہ صرف برقرار ہے بلکہ پی ایس ایل ٹیموں کی جانب سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ کیلئے پی سی بی نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں کراچی کنگز کے مالک کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اس کمیٹی کا سربراہ بننے سے گریز کیا ہے جب کہ ماضی میں نجم سیٹھی زیادہ تر کمیٹیوں کے سربراہ ہوتے تھے۔
پی سی بی کے سربراہ احسان مانی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کی موجودگی میں چند فرنچائز مالکان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں چھوٹ کیلئے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے بات چیت کریں۔
حد درجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی چار فرنچائزوں نے سالانہ فیس کیلئے بینک گارنٹی جمع کرادی ہے، چوں کہ سیلز ٹیکس کیلئے پنجاب حکومت اور انکم ٹیکس کیلئے وفاقی حکومت سے مذاکرات ہورہے ہیں، اس لیے کراچی کنگز کے علاوہ باقی چار فرنچائز نے ابھی صرف بینک گارنٹی جمع کرائی ہے جب کہ ملتان سلطانز کا کنٹرول براہ راست بورڈ کے پاس ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائزوں نے ٹورنامنٹ کے فنانشل ماڈل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ماڈل سے صرف پی سی بی اور براڈ کاسٹرز کو فائدہ ہورہا ہے۔
دوسری جانب پی سی بی کے حکام نے فرنچائز مالک کے ساتھ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کی لیکن اس ملاقات کے بعد پی سی بی اور حکومت پنجاب کی جانب سے اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تاہم ایک فرنچائز مالک نے اپنے جاری کئے گئے اعلامیے میں ذاتی تشہیر زیادہ کی ہے۔
پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ احسان مانی اس لیے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ نہیں بنے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ فرنچائز مالکان اصل اسٹیک ہولڈر ہیں اور انہیں اختیارات دیئے جائیں تاکہ وہ لیگ کے معاملات کو قریب سے دیکھیں۔