محمد حفیظ کے ٹیسٹ کیرئیر پر ایک نظر

حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 سنچریوں میں سے 9 ایشیا میں کھیلتے ہوئے اسکور کیں۔ فوٹو: فائل

سرگودھا میں 17اکتوبر 1980 کو پیدا ہونے والے محمد حفیظ نے 22 سال کی عمر میں اپنا پہلا ٹیسٹ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بنگلہ دیش کے خلاف راشد لطیف کی قیادت میں کھیلا۔

پہلی اننگز میں وہ صرف دو اور دوسری اننگز میں 50 رنز بنانے میں کامیاب رہے، اپنے دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں پشاور میں دائیں ہاتھ کے بلے باز نے کیرئیر کی پہلی سنچری ناٹ آوٹ 102 رنز کی شکل میں بنائی۔

پہلی ٹیسٹ سیریز کے تین ٹیسٹ میچوں میں 214 رنز بنانے والے حفیظ کو پہلی ٹیسٹ سیریز کے بعد دوسری سیریز کھیلنے کے لیے تین سال انتظار کرنا پڑا۔

محمد حفیظ کے کیرئیر کی بہترین ٹیسٹ سیریز یو اے ای میں 15-2014 میں نیوزی لینڈ کے خلاف رہی، جہاں دو ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے 139.33کی اوسط سے 418 رنز بنائے۔

محمد حفیظ کا ٹیسٹ کیرئیر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا، ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا بہترین اسکور 224 رنز رہا، یہ اسکور انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف کھلنا میں اپریل 2015ء میں کھیلتے ہوئے بنایا۔

حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 سنچریوں میں سے 9 ایشیا میں کھیلتے ہوئے اسکور کیں۔

محمد حفیظ کی ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں میں سب سے عمدہ کارکردگی انگلینڈ اور سر ی لنکا کے خلاف رہی۔

انگلینڈ کے خلاف حفیظ نے 10 ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری کے ساتھ 767 رنز بنائے جب کہ سری لنکا کے خلاف 10 ٹیسٹ میں ایک سنچری کے ساتھ وہ 724 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

محمد حفیظ نے گال میں جون 2012 میں سری لنکا کے خلاف بطور کپتان واحد ٹیسٹ کھیلا، وہاں پاکستان کو 209 رنز کے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

2003ء سے 2018ء تک محمد حفیظ کے کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ 100 سے زیادہ ٹیسٹ اننگز میں 10 سینچریاں اور 12 نصف سینچریاں بنانے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز نے ایک اچھی اننگز کھیلنے کے بعد تواتر کے ساتھ مسلسل رنز بنانے میں اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں کم ہی کامیابی حاصل کی۔

2016ء کے دورہ انگلینڈ میں تین ٹیسٹ میچوں کی چھ اننگز میں 102 رنز بنانے والے محمد حفیظ کو ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔

اکتوبر 2018ء میں 25ماہ بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپس آنے والے حفیظ نے واپسی کا جشن دبئی میں آسڑیلیا کے خلاف 126 رنز کی اننگز کھیل کر منایا، البتہ اس شاندار واپسی کے بعد ان کا بیٹ رنز بنانا ہی بھول گیا، اگلی سات اننگز میں صرف 66 رنز نے ابوظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف دوسری اننگز سے پہلے ہی فیصلہ کر لیا کہ 38 برس کی عمر میں پانچ دن کی کرکٹ میں دوبارہ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی دیوانے کا خواب ہو گی۔

بولنگ ایکشن کلیئر ہونے کے بعد ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں مکمل توانائی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو منوانے والے سابق ٹیسٹ کپتان نے شیخ زید اسٹیڈیم میں تیسرے ٹیسٹ کے دوسرے دن اہم پریس کانفرنس میں ٹیسٹ کرکٹ سے خود کو علیحدہ کرنے کا درست اور بروقت فیصلہ کیا۔

مزید خبریں :