العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

نواز شریف کی اپیل اور سزا معطلی کی پہلی درخواست 18 فروری کو سماعت کے لیے مقرر ہے—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر نئی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔

درخواست خواجہ حارث ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی، جس میں قومی احتساب بیورو (نیب)، احتساب عدالت اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کوفریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سزا کے خلاف زیر سماعت اپیل کے فیصلے تک احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کرکے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کیا جائے۔

درخواست کے ساتھ اسپیشل میڈیکل بورڈ کی 17 جنوری کی رپورٹ بھی جمع کرائی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست 28 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

واضح رہےکہ کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کا چند روز قبل جیل میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے طبی معائنہ کیا تھا جس میں امراض قلب کے ماہرین بھی شامل تھے۔

بعدازاں مختلف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال بھی نمونے بھجوائے گئے تھے جبکہ دل کے ٹیسٹ کے لیے سابق وزیراعظم کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

بعدازاں پی آئی سی میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، جہاں ان کے خون کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ دل کے 3 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں ای سی جی، ایکو اور تھیلیم ٹیسٹ شامل ہیں۔

ایکو کی رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا پایا گیا جب کہ دل کے پٹھوں کے موٹے ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔

جس کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بیماری بڑھ رہی ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے ملنے والی 7 سال قید کی سزا کو معطل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، جس کی سماعت 18 فروری کو ہوگی۔

مزید خبریں :