دنیا
Time 16 فروری ، 2019

جموں: ہندو انتہا پسندوں کے کشمیریوں پر حملے، املاک نذر آتش کر دیں

بھارت نے حملوں کے بعد ہی بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا ہے— فوٹو: کشمیر میڈیا سروس 

سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں غاصب بھارتی فوج پر خودکش حملے کے بعد ہندو انتہاپسندوں نے پولیس کی سرپرستی میں جموں میں کشمیری مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر املاک نذر آتش کردیں۔

دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کارخودکش حملے میں 45 سے زائد بھارتی سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

بھارتی سرکار اور میڈیا نے حملے کے فوری بعد بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور ساتھ ہی ہندو انتہا پسندوں نے مسلم دشمنی میں حد پار کرلی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں میں ہندو انتہا پسندوں نے دوسرے روز بھی کشمیری مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں اور املاک کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں میں کرفیو کے باوجود پولیس کی سرپرستی میں ہندو انتہاپسندوں نے کشمیری مسلمانوں کے گھروں پر دھاوا بولا اور کئی املاک کو نذرآتش کیا۔

بھارتی کی کئی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کو بھی ہندوانتہاپسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 

بھارتی شہر ہریانہ اور ڈیرہ ڈوں میں زیرتعلیم کشمیری طلبا عامر حسین اور محمد سلیم نے کشمیر میڈیا سروس کو بتایا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بازار میں مارا پیٹا گیا۔

ادھر اترکھنڈ کی دیوبومی یونیورسٹی میں زیر تعلیم 50 کشمیری طلباء کو یونیورسٹی انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرکے واپس گھروں کو جانے کا حکم دیا ہے۔

حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمر فاروق نے بھی انتہاپسندوں کی جانب سے کشمیریوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور کشمیری طلباء پر تشدد کے واقعات کی سخت مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ “کرفیو‘‘ کے باوجود جموں اور بھارت کے مختلف شہروں میں مقیم کشمیری، طلباء، تاجر پیشہ افراد پر انتہاپسندوں کی جانب سے جان لیوا حملے اور ان کے مال و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو کوئی نقصان پہنچا تو مقامی حکومتیں ذمہ دار ہوں گی۔ 

پاکستان کی جموں میں کشمیریوں اور طلباء پر حملے کی شدید مذمت 

پاکستان نے ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے مقبوضہ وادی کے علاقے جموں میں کشمیری مسلمانوں پر حملوں ، املاک کو نذر آتش کرنے اور بھارتی ریاستوں میں کشمیری طلباء پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ وادی میں کشمیریوں اور بھارتی ریاستوں میں کشمیر طلباء کو منظم انداز میں نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس ساری صورتحال پر بھارتی حکام خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو پلوامہ حملے کی آڑ میں مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت میں شدت کو بند کرنا چاہیے۔

’بھارت کا سوشل میڈیا پر متضاد مواد کو جواز بنانا حقائق کے خلاف ہے‘

پاکستان کا سفارتی محاذ پر دوسرے روز بھی سفیریوں کو بریفنگ دینے کا عمل جاری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے غیر مستقل ممالک کے سفیروں کو سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس کا مقصد بھارت کے پلوامہ حملے کے بعد بے جا الزامات پر حقاق بیان کرنا تھا۔ 

سیکریٹری خارجہ نے بریفنگ میں کہا کہ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متضاد مواد کو جواز بنانا حقائق کے خلاف ہے اور بھارت ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ 

سیکریٹری خارجہ نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جرمنی میں عالمی سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کا ردعمل بھارت میں بھی آسکتا ہے اور  میری چھٹی حس کہتی تھی کہ بھارت میں الیکشن سے قبل کوئی بڑا واقعہ ہوگا۔

مزید خبریں :