25 اپریل ، 2019
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے حملوں کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی درخواست پر انگلش کرکٹ بورڈ نے پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے نیا سیکیورٹی پلان جاری کیا ہے۔ خاص طور پر مساجد میں نمازوں کے ادائیگی کیلئے میزبان بورڈ کے سیکیورٹی حکام کو آگاہ کیا جائے گا۔
جمعے کو مسجد میں سیکیورٹی حصار میں پاکستانی کرکٹرز نماز ادا کریں گے۔ انگلش بورڈ کی طرح انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بھی اسی طرح کا سیکیورٹی پلان لائے گی۔
منگل کی شام پاکستان کرکٹ ٹیم جب لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر اتری تو کھلاڑیوں اور آفیشلز کو عام مسافروں کے بجائے خصوصی کمرے میں بٹھا کر کلیئر کرادیا گیا اور آدھے گھنٹے میں ہوٹل روانہ کردیا گیا۔
ہیتھرو کا شمار دنیا کے مصروف ترین ائیرپورٹس میں ہوتا ہے اور معمول کے مطابق جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم لندن پہنچتی ہے اسے عام مسافروں کے ساتھ امیگریشن لائن میں کھڑے ہوکر پورے عمل سے گزارا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ سانحے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایم ڈی وسیم خان اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان نے آئی سی سی اور ای سی بی کو خط تحریر کیے تھے کہ پاکستانی کھلاڑی بھی مساجد میں جاتے ہیں اور خاص طور نماز جمعہ کی ادائیگی مسجد میں کرتے ہیں، چوںکہ نیوزی لینڈ میں بنگلہ دیش کی ٹیم بال بال بچ گئی تھی اس لیے انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کیلئے سیکیورٹی کے خاص انتظامات کئے جائیں۔
اس کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے پاکستان ٹیم کیلئے نیا سیکیورٹی پلان بھیجا تھا۔ ورلڈ کپ سے پہلے پاکستانی ٹیم کی میزبانی انگلش بورڈ کررہا ہے تاہم جب پاکستانی ٹیم ہیتھرو پہنچی تو امیگریشن حکام کے ساتھ آئی سی سی ایونٹ اور لاجسٹکس کے نمائندے بھی موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے انگلش کرکٹ بورڈ کی مدد سے ٹیموں کیلئے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔
پاکستانی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم جہاز سے باہر آئی کرکٹرز کو ایک کمرے میں لے جاکر امیگریشن سے کلیئر کرایا گیا اور آدھے گھنٹے میں ٹیم بس میں سوار ہوگئی جبکہ سامان کو مشینوں اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے کلیئر کراکر ٹیم کے حوالے کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے سیکیورٹی آفیسر میجر(ر) اظہر کے ساتھ انگلش بورڈ کے ونز نامی سیکیورٹی آفیسر ہیں۔ ونز ماضی میں انٹیلی جنس افسر رہ چکے ہیں تاہم ٹیم بس کے ساتھ سیکیورٹی کی کوئی گاڑی موجود نہیں تھی۔