06 مئی ، 2019
اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کی بھرپور مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔
جیونیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک کی اچانک تبدیلیاں سنگین مسئلہ ہے، حکومت میں قائدانہ صلاحیت نہیں ہے، لگ رہا ہے ہم معاشی خودمختاری پر سمجھوتا کررہے ہیں، اب آئی ایم ایف وزیرخزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک کافیصلہ کرے گا، اس طرح کا نظام نہیں چلے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو عوام کے لیے لڑائی لڑی تھی، صرف ہمیں نہیں بلکہ آئی ایم ایف کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پی پی نے مزید کہا کہ ہمیں بھی پرویز مشرف خزانہ خالی دے کر گئے تھے، ہم نے آئی ایم ایف کی مرضی کے خلاف نوکریاں دینے اور دیگر اقدامات کیے لیکن موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہر بات مان رہی ہے، ہم پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان مسائل کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، ہم ان مسائل کا مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کی مدت ملازمت تین سال ہوتی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کو اس طرح زبردستی نہیں ہٹایا جا سکتا، آئی ایم ایف کے ملازم کو گورنر اسٹیٹ بینک بنانے کی قانون میں گنجائش ہے؟
اب تو لگتا ہے آئی ایم ایف کا آفس پاکستان شفٹ ہو رہا ہے: زرداری
دوسری جانب آصف زرداری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور اس دوران چیئرمین پی اے سی اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری پر رد عمل دیا۔
صحافی کے سوال پر کیا کہ چیئرمین شپ کی تبدیلی پر آپ سے مشاورت کی گئی ہے؟ آصف زرداری نے جواب دیا کہ خورشید شاہ سے ضرور کی ہوگی، مجھ سے کیوں کریں گے۔
صحافی کے سوال پر کہ آئی ایم ایف کے گورنر کی تقرری کے معاملے پر کیا کہیں گے؟ سابق صدر نے کہا کہ اب تو لگتا ہے آئی ایم ایف کا آفس پاکستان شفٹ ہو رہا ہے، آئی ایم ایف کے لوگ اسٹیٹ بینک میں بیٹھیں ہوں گے تو ہم کیا ملک چلائیں گے؟
رانا تنویر کی حمایت سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ رانا تنویر بندہ تو اچھا ہے، دیکھتے ہیں، پی اے سی کی چیئرمین شپ پر مشاورت کریں گے۔