Time 11 مئی ، 2019
پاکستان

چینی باشندے کی پاکستانی دلہن نے اپنے والدین کے لالچ کی داستان بیان کردی

جعلی شادیوں کے اسکینڈل میں اب تک درجنوں چینی و پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے — فوٹو: فائل

چینی لڑکوں سے پاکستانی لڑکیوں کی شادیوں کے قصے زبان زد عام ہوچکے ہیں، چینی باشندوں کی دھوکہ دہی اپنی جگہ لیکن تواتر کے ساتھ ایسے واقعات ہونے میں والدین کی لالچ اور پولیس کی لاپرواہی کا اہم کردار ہے۔

چینی نوسر بازوں نے مغل پورہ لاہور کے ایک انتہائی غریب خاندان کی بیٹی سے شادی کا ڈھونگ رچایا اور انہیں اچھا گھر اور چین میں پرکشش ملازمتوں کا جھانسا دیا، اس گھناؤنے کاروبار میں پاکستانیوں کے گروہ نے بھی چینیوں کا ساتھ دیا ، گروہ میں پاکستانی خواتین بھی شامل ہیں۔

دیپالپور ضلع اوکاڑہ کی غریب فیملی 13 سالہ بیٹے کے علاج کی خاطر مغل پورہ لاہور منتقل ہوئی اور لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرکے پیسے جمع کرنا شروع کئے۔

جس گھر میں اس خاندان کی دو لڑکیاں ملازمت کرتی تھیں وہاں ہما اور صغریٰ نامی خواتین شادی بیاہ کی تقریبات میں بطور ویٹر کام کرتی تھیں۔

جیو نیوز سے گفتگو میں دلہن آمنہ نے اس کہانی سے پردہ اٹھایا اور اپنے والدین کے لالچ کی تصویر کشی کی۔

اس گروہ نے ہما، اس کی والدہ اور مقامی ایجنٹوں عمران، ارشی ملک سے مل کر 35 لاکھ روپے میں آمنہ کا سودا کیا، انہیں 20 لاکھ روپے فوری دیے جبکہ 15 لاکھ روپے لڑکی کے چین جانے پر دینے کا وعدہ کیا گیا۔ اس رقم میں شادی پر اٹھنے والے اخراجات شامل نہ تھے۔

نوسربازوں نے آمنہ کے والد امانت علی کو دونوں بچیوں کی شادی کا جھانسہ دیا اور کہا کہ ان کی شادیاں دو چینی بھائیوں سے کی جائے گی، یہ بات بھی غلط نکلی، دونوں چینی بھائی نہیں ایک دوسرے کے دوست نکلے۔

خاندان کو لالچ دیا گیا کہ لڑکیاں لاہور میں رہیں گی جبکہ ان کے دو بھائیوں کو چین میں ملازمت دی جائے گی۔ لڑکیاں بھی چین آتی جاتی رہیں گی۔

والدین نے لالچ میں آکر ایک بیٹی کی شادی ایک چینی باشندے سے کردی ، جسے ابو مالک کے نام سے مسلمان ظاہر کیا گیا۔ شادی کی تقریب بھٹہ چوک کے شادی ہال میں ہوئی جہاں امانت علی کی بیوی کو حقیقت کا پتہ چل گیا، اس کی مخالفت کے باوجود باپ نے بیٹی کی شادی نہ روکی اور بیوی کو بیٹی کا دشمن قرار دے کر وہیں پیٹنا شروع کردیا۔

دلہن کے بھائی زمان نے جیو نیوز کو بتایا کہ اس شادی کے خلاف پولیس کو درخواستیں دیں لیکن انہیں بے عزت کر کے نکال دیا گیا جس مولوی نے نکاح پڑھایا اسے ایک رات حوالات میں رکھ کر چھوڑ دیا گیا۔

اس کہانی سے معلوم ہوا ہے کہ یہ منظم گینگ اس میرج ہال میں ایسی کئی شادیاں کراچکا ہے، لڑکی آمنہ کی عمر شادی کے لیے پوری نہیں تھی، اس کا شناختی کارڈ بھی نہیں بنا تھا، تمام کارروائی ب فارم پر کی گئی۔

ساتھ ہی اس معاملے میں پولیس اور دیگر اداروں کی لاپرواہی کا کردار بھی کم نہ تھا۔

مزید خبریں :