20 اگست ، 2019
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے اینکر مرید عباس قتل کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں مرید عباس سمیت 2 افراد کے قتل کیس کی سماعت ہوئی جس دوران ملزم عاطف زمان کے وکیل نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی مخالفت کی۔
ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مرید عباس، خضرحیات اور ملزم عاطف کے درمیان لین دین کا تنازع تھا، ذاتی تنازعات کے کیسز میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی جاسکتیں، عدالتی فیصلوں کی روشنی میں بھی ایسے کیسز میں انسداد دہشتگردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں، کیس سیشن عدالت سے اے ٹی سی بھیجا گیا تو ہم فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
مدعی مقدمہ زارا عباس کے وکیل عامر نواز وڑائچ نے تحریری دلائل جمع کرادیے اور مدعی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم نے میڈیا پرسنز کے ساتھ بزنس کمیونٹی کو بھی نشانہ بنایا، ملزم عاطف زمان کا ایکٹ دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ دہرے قتل کے بعد کس میں ہمت ہے وہ عاطف زمان سے پیسے مانگے، 91 کروڑ روپے کھانے کے لیے عاطف زمان نے مرید اور خضر حیات کو قتل کیا، عاطف نے پیغام دیا کہ جو پیسے مانگے گا اس کا بھی یہی حشر ہوگا، ملزم نے ملک کے قانون کی رٹ کو چیلنج کیا۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل اور تفتیشی افسر کے بیان کے بعد پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے مرید عباس قتل کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کی اجازت دے دی۔