18 اکتوبر ، 2019
بلدیہ ٹاؤن کراچی کی فیکٹری میں تقریباً 260 افراد کو زندہ جلانے کا مقدمہ حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا، بلدیہ فیکٹری کیس سے متعلق آج ہونے والی سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 28 اکتوبر کو مقدمے کے آخری گواہ کو طلب کرلیا۔
کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی۔
جیل حکام نے مرکزی ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو پیش کیا۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور ایس ایس پی ساجد سدوزئی بھی پیش ہوئے۔
ایس ایس پی ساجد سدوزئی کے بیان پر ملزمان کے وکلاء نے جرح مکمل کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے آخری گواہ کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ مقدمے میں کل 768 گواہ تھے۔ مجموعی طور پر 399 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
گذشتہ سماعت میں تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب نے مقدمے سے متعلق فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی تھیں۔
19 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔
ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ فیکٹری ملازم منصور نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔
ارشد بھائیلہ کے مطابق ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی کہ 25 کروڑ روپے دو یا پارٹنر شپ کرو۔
یاد رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی کا خوفناک واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 260 مزدور زندہ جل گئے تھے۔
تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔