12 نومبر ، 2019
لاہور ہائی کورٹ نے اسپارٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹر شرجیل خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) سے خارج کرنے کے احکامات جاری کر دیے ۔
شرجیل خان کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے سیزن کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں 5 سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی تھی۔
اگست 2017 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹر شرجیل خان پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔ شرجیل خان کو پانچ میں سے ڈھائی برس کی معطلی کی سزا لازماً کاٹنی تھی جو 10اگست کو ختم ہوئی۔
سزا ختم ہونے کے بعد پی سی بی نے ری ہیب مکمل ہونے پر شرجیل خان کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی بھی اجازت دے دی ہے جب کہ بورڈ کا کہنا ہے کہ شرجیل خان کا نام پی ایس ایل ڈرافٹ میں بھی شامل ہو گا لیکن یہ فرنچائزز پر منحصر ہے کہ وہ انہیں چنتے ہیں یا نہیں۔
مذکورہ سزا ختم ہونے کے بعد کرکٹر شرجیل خان نے اپنے وکیل شیغان اعجاز کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ اب چونکہ ان کے خلاف کوئی انکوائری زیر التوا نہیں ہے اس لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
کرکٹر شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز کا کہنا تھا کہ شرجیل خان سے پہلے کیس میں ملوث ناصر جمشید کا نام بھی ای سی ایل سے نکالا جا چکا ہے ۔
عدالت نے پی ایس ایل 2 سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ کرکٹر شرجیل خان کا نام 7 روز کے اندر ای سی ایل سے نکالنے کے حکم دے دیا ۔
29 سالہ شرجیل خان ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے انٹرنیشنل اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں جبکہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے شرجیل خان کو انگلش کاؤنٹی لیسٹر شائر کے معاہدے سے محروم ہونا پڑا تھا جس نے ان سے ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ستمبر 2016 میں جب لیسٹر شائر نے شرجیل خان سے یہ معاہدہ کیا تھا تو اُس وقت کاؤنٹی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان تھے جو اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں۔