’جو بھی میرا گزشتہ دو سال کا روٹین دیکھے گا متاثرہوگا‘

افسوس کسی چیز کا نہیں کیوں کہ یہ تسلی ہے کہ جب بھی میدان میں اترا اپنی جانب سے بہتر کرنے کی کوشش کی، اوپننگ بیٹسمین احمد شہزاد— فوٹو: پی سی بی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنگ بیٹسمین احمد شہزاد کا کہنا ہے کہ پچھلے دو سال انہوں نے بہت محنت کی ہے، اگر کوئی اب ان کا معمول دیکھ لے تو ضرور متاثر ہوگا، افسوس کسی چیز کا نہیں کیوں کہ یہ تسلی ہے کہ جب بھی میدان میں اترا اپنی جانب سے بہتر کرنے کی کوشش کی۔

کراچی میں سندھ اور سینٹرل پنجاب کے درمیان قائد اعظم ٹرافی کے میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ انہیں کسی چیز کا افسوس نہیں۔

27 سالہ جارح مزاج بیٹسمین نے کہا کہ انہوں نے زندگی میں ایک چیز سیکھی ہے اور وہ یہ کہ اپنا سو فیصد دیں اور پوری محنت کریں۔

احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پچھلے دو سال میں بہت محنت کی اور انسان جب محنت کررہا ہوتا ہے تو اسے کسی چیز کا افسوس نہیں ہوتا، بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے، آگے اللہ کی مرضی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہر بار اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ جہاں جہاں بھی اور جب جب چانسز ملے اس کا پوری طرح فائدہ اٹھایا جائے اور اپنا بھرپور کھیل پیش کریں۔

احمد شہزاد نے عزم ظاہر کیا کہ اگر آگے بھی انہیں موقع ملا تو ان کی کوشش ہوگی کہ اسے ضائع نہ کریں۔

احمد شہزاد 2017 کے بعد سے قومی ٹیم میں مستقل جگہ بنانے میں ناکام رہے ہیں، انہیں سری لنکا کیخلاف دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں اکتوبر 2019 میں چانس ملا تھا لیکن وہ متاثر نہ کرسکے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی طرف سے صرف کوشش کرسکتے ہیں، ہونا نہ ہونا ان کے ہاتھ میں نہیں۔

احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ ’جو میرے ہاتھ میں ہے وہ ہے میری محنت، میرا جذبہ ، میری لگن اور میرا ڈسپلن اور یہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس میں کوئی کمی نہیں آئے گی، آپ میرا پچھلے دو سال کا روٹین دیکھیں گے تو کافی متاثر ہوں گے‘۔

ایک سوال پر احمد شہزاد نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہیں گے کہ پچھلی منیجمنٹ نے کیا غلط کیا یا یہ منیجمنٹ کیا ٹھیک کرسکتی ہے لیکن بطور پاکستانی کرکٹر میں یہ ضرور کہوں گا کہ چار روزہ کرکٹ کو اہمیت دینا بہت ضروری ہے کیوں کہ جب یہاں سے لڑکے پک کریں گے تو ڈومیسٹک بہتر ہوگی۔

اوپننگ بیٹسمین نے کہا کہ اصل کرکٹ ٹیسٹ کرکٹ ہے اور اس کیلئے فور ڈے میچز سے پلیئرز ملتے ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں پلیئرز ذہنی طور پر پختہ ہوتا ہے اس لیے اس کرکٹ کو اہمیت دینا ضروری ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی ان کا دوسرا گھر ہے، یہاں ہمیشہ کرکٹ کو انجوائے کیا، کراچی میں بہت کرکٹ کھیلی اور بہت کچھ سیکھا بھی ہے۔

مزید خبریں :