13 دسمبر ، 2019
غیر معمولی صلاحیتیوں کے مالک ایتھلیٹ ارشد ندیم نے ٹوکیو اولمپکس میں گولڈ میڈل کے حصول کو اپنا ٹارگٹ قرار دیا ہے۔
ارشد ندیم نے حال ہی میں نیپال میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں جیولین تھرو میں صرف گولڈ میڈل ہی حاصل نہیں کیا بلکہ انہوں نے ساؤتھ ایشین گیمز کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا اور ٹوکیو اولمپکس کے لیے جگہ پکی کر لی۔
ارشد ندیم نے ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر تھرو کی اور اب ان کا ہدف ہدف ٹوکیو اولمپکس میں میڈل جیتنا ہے۔
ارشد ندیم نے کہا کہ میں نے ٹارگٹ بنایا ہوا تھا کہ قطر میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئین شپ کے دوران ہی ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنا ہے لیکن ایونٹ کے دوران میں مکمل فٹ نہ رہ سکا، مجھے انجری کا سامنا کرنا پڑا اور پھر میں نے ساؤتھ ایشین گیمز کو ہدف بنا لیا۔ گیمز سے قبل میں بھرپور محنت کی اور مجھے خود پر یقین اور اعتماد تھا کہ میں میں اپنا ہدف حاصل کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے محنت کا پھل ملا، میرے کوچز کی کی محنت رنگ لائی، میری کامیابی کے لیے والدین اور فیملی نے بہت دعائیں کیں۔
ارشد ندیم نے کہا کہ اس سے بڑھ کر میرے لیے خوشی کی اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ میں نے ساؤتھ ایشین گیمز میں قومی ریکارڈ توڑا، ساؤتھ ایشین گیمز کا نیا ریکارڈ قائم کیا اور ٹوکیو اولمپکس کے لیے جگہ پکی کی۔
ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ مجھے پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن اب دسمبر کے آخر میں ٹریننگ کے لیے چین بھیج رہی ہے۔ میں وہاں دو ماہ ٹریننگ حاصل کروں گا۔ مجھے بڑی امید ہے کہ میں ٹوکیو اولمپکس میں بھی میڈل حاصل کروں گا۔ ابھی میرے پاس بہت وقت ہے، میں اپنے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے بھرپور تیاری کر سکتا ہوں۔
ارشد ندیم کا تعلق خانیوال کے علاقے سے ہے جہاں سہولیات کا فقدان ہے۔ ارشد ندیم نے زیادہ ٹریننگ لاہور اور اسلام آباد میں ہی کی ہے۔ وہ ایشین گیمز میں بھی برانز میڈل جیت چکے ہیں۔
ارشد ندیم نے بتایا کہ وہ پہلے کرکٹ کھیلا کرتے تھے لیکن گھر کے حالات کی وجہ سے انہیں کرکٹ چھوڑنی پڑی لیکن کھیلوں کا شوق موجود رہا۔ نچلی سطح پر کھیلوں میں حصہ لیا کرتا تھا کہ پھر وہیں سے کوچز مجھے ایتھلیٹکس کی طرف لائے اور میں جیولین تھرو میں مہارت حاصل کرنے لگا۔
ارشد ندیم کہتے ہیں کہ زندگی میں انہوں نے تین کام ہی کیئے ہیں، گیم، کھانا اور سونا۔
ارشد ندیم کا بھی وہی مطالبہ ہے جو کرکٹ کے علاوہ دوسرے کھیلوں سے منسلک کھلاڑیوں کا ہے۔ ارشد ندیم کہتے ہیں کہ سب کھلاڑی ملک کا نام روشن کرنے کے لیئے محنت کرتے ہیں لیکن یہاں صرف کرکٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔ کرکٹ کو ترجیح دیں لیکن کرکٹ کا دس سے بیس فیصد پیسہ ہی دوسرے کھیلوں پر لگا دیں، اگر ایسا ہو جائے تو ایتھلیٹس ایشیا اور اولمپکس کی سطح پر بھی میڈلز لاسکتے ہیں۔
ارشد ندیم کو ان کی غیر معمولی کارکردگی اور ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کرنے پر پنجاب حکومت نے انہیں پنجاب میں کھیلوں کا ایمبیسڈر مقرر کر دیا ہے جبکہ پانچ لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ اکرم ساہی کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم ابھی ٹریننگ کے لیے چین جا رہے ہیں اس کے بعد ارشد ندیم کے لیے غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کریں گے۔
ارشد اس وقت کسی بھی سطح پر میڈل حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔