20 جنوری ، 2020
کراچی: وفاقی محتسب برائے انسدادِ جنسی ہراسانی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ کھانے اور چائے پر بلانا بھی ہراساں کرنے میں شامل ہے۔
کراچی میں خواتین کو دفاتر میں ہراساں کرنے کے خلاف نجی انسٹیٹیوٹ میں سیمنار ہوا جس میں وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی کشمالہ طارق نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے خطاب میں کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ہراسانی کا واقعہ ہو تو والدین کہتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے لیکن ہمیں یہ خوف ختم کرنا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ہراساں کرے تو وفاقی محتسب سیکریٹریٹ برائے انسداد جنسی ہراسانی (فوسپا) سے رابطہ کریں، فوسپا مردوں کے حقوق کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ کھانے اور چائے پر بلانابھی ہراساں کرنے میں شامل ہے۔
وفاقی محتسب برائے انسداد جنسی ہراسانی نے کہا کہ جب عہدہ سنبھالا تو مہینے کے 5 کیسسز آتے تھے، اب تعداد 60 ہوگئی، اِس ادارے میں وکیل کے بغیر بھی اپنا کیس لڑ جاسکتا ہے، آسانی کے لیے ہم نے آن لائن کیس فائل کرنے کا بھی آپشن دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ثبوت کی بناء پر 5 سال پرانا کیس بھی ریکارڈ کرایا جاسکتا ہے، ہر ادارے میں ہراسانی سے متعلق ایک محکمہ لازمی ہے، ہمارے پاس طلبہ اور اساتذہ کے کیسز بھی فائل ہوتے ہیں، ہم کیس فائل کر کے کسی کو اکیلا نہیں چھوڑتے۔
کشمالہ طارق نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور سائبر کرائم سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں، ایف ائی اے سے بھی مدد لیتے ہیں اور فرانزک کرواتے ہیں۔