19 فروری ، 2020
پی ایس ایل 5 میں ٹیم لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلوی بلے باز کرس لین کا کہنا ہے کہ اس سیزن سے قلندرز کی جیت کا آغاز ہوگا۔
پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے پانچویں ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلوی بلے باز کرس لین نے بتایا کہ وہ دو برس پہلے انجری کی وجہ سے بد قسمتی سے قلندرز کی نمائندگی نہ کرسکے مگر اب موقع ملنے پر بے حد پُرجوش ہوں۔
کرس لین کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہے کہ پاکستان میں بھی میرے فینز ہیں جو مجھے فالو کرتے ہیں، کوشش کروں گا کہ میں یہاں بھی رنز کروں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پچز مختلف ہیں بال زیادہ باؤنس نہیں ہوتی جس طرح کہ بگ بیش لیگ (بی بی ایل) میں ہوتی ہے، لیکن مجھے کنڈیشنز کا اندازہ ہے کیونکہ بر صغیر میں اور ویسٹ انڈیز میں ایک جیسی پچز ہوتی ہیں۔
آسٹریلوی اسٹار نے مزید کہا کہ میں پاکستان میں پہلی بار کھیل رہا ہوں، کوشش ہو گی جتنی جلد ایڈ جسٹ کر سکوں کروں۔ قلندرز کے ٹریننگ سیشنز دیکھے ہیں اب لڑکوں کے ساتھ بیٹھوں گا اور ٹریننگ سیشن کروں گا تو مجھے امید ہے کہ میں جلد کنڈیشنز کا عادی ہو جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ قلندرز پی ایس ایل فائیو میں جیت کے ساتھ سفر کا آغاز کریں گے، ٹیم اب تک پی ایس ایل میں اچھا پرفارم نہیں کر سکی، مگر میں سمجھتا ہوں کہ اس مرتبہ اسکواڈ اچھا اور متواز ن ہے اس لیے پہلا فوکس یہی ہے کہ پلے آف مرحلے کے لیے ضرور کوالیفائی کریں۔
ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حارث رؤف، عثمان شنواری اور شاہین شاہ آفریدی جیسے باصلاحیت اور تیز بولر ہیں، حارث رؤف نے بی بی ایل میں بہت تیز بولنگ کی، میرے خیال میں انہیں بی بی ایل کا بہترین بولر ہونا چاہیے تھا، جب کہ ٹیم میں برینڈن میکلم اور اے بی ڈویلئیرز حصہ رہے ہیں کوشش ہو گی کہ ان کی طرح کھیلوں۔
کرس لین نے کہا کہ ٹیم کو بنانے میں ثمین رانا نے بڑی محنت کی ہے۔
آسٹریلوی بلے باز کا کہنا تھا کہ میں پہلی مرتبہ پاکستان آیا ہوں لیکن میں نے پاکستان کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے، ہمارا زیادہ قیام لاہور میں ہے مجھے امید ہے کہ میں یہاں ضرور انجوائے کروں گا اور مقامی ساتھیوں سے بھی مدد لوں گا، یہاں کا کلچر اور تاریخ ضرور جاننا چاہوں گا۔