پانچ برس تک منجمد رہنے والے بیضے سے بچے کی پیدائش کا کامیاب تجربہ

 34 سالہ خاتون کے ہاں ایک صحت مند بچے کی ولادت ہوئی جس کا نام جولز رکھا گیا ہے،فوٹو:فائل

فرانس میں کینسر سے بانجھ ہونے والی خاتون شفایابی کے  بعد ایک صحت مند بچے کی ماں بن گئی ، اس کامیابی کو  تولیدی سائنس میں اہم موڑ قرار دیا جارہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک 29 سالہ فرانسیسی خاتون میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص ہوئی جس کے بعد ڈاکٹروں نے کینسر کے علاج کے لیے کیمو تھراپی کا سلسلہ شروع کیا۔

کیمو تھراپی سے قبل ڈاکٹروں نے خاتون کی بیضہ دانی سے بیضے نکال کر محٖفوظ کرلیے کیونکہ کیموتھراپی کے دوران بیضوں کے متاثر ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے جس کے باعث خواتین بانجھ ہوجاتی ہیں۔

ڈاکٹروں نے خاتون کے 7 ناپختہ بیضے ان ویٹرو میچوریشن (آئی وی ایم ) یا مصنوعی طریقہ افزائش ٹیکنالوجی کے ذریعے پروان چڑھا کر لیبارٹری میں مائع نائٹروجن میں منجمد کرلیے۔

5 سال بعد جب خاتون صحت یاب ہوگئیں تو وہ کیموتھراپی کے اثرات کے بانجھ ہوچکی تھیں اور ایک سال تک قدرتی طریقے آزمانے کے باوجود حاملہ نہیں ہوئی تھیں۔

اس صورتحال میں ڈاکٹروں نے 5 سال سے منجمد کیے گئے 7 بیضوں کو استمعال کرنے کا فیصلہ کیا جس میں سے 6 محفوظ حالت میں برقرار تھے۔

ڈاکٹرز نے لیب میں خاتون کے بیضے کا نطفے سے ملاپ کرواکر خاتون کے رحم میں منتقل کردیا اور وہ حاملہ ہوگئیں۔

رپورٹ کے مطابق 6 جولائی 2019 کو 34 سالہ خاتون کے ہاں ایک صحت مند بچے کی ولادت ہوئی جس کا نام جولز رکھا گیا ہے۔

کامیابی تولیدی سائنس میں ایک اہم موڑ قرار 

اس سے قبل کینسر سے متاثرہ خواتین کے بیضے آئی وی ایم کے ذریعے بار آور کرکے فوری طور پر رحم میں منتقل کرکے بچوں کی پیدائش کے چندکامیاب نتائج حاصل کیے گئے تھے تاہم یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بیضوں کو طویل عرصے تک منجمد کرنے کے بعد اس سے کسی بچے کی پیدائش ہوئی ہو۔

ماہرین نے اس کامیابی کو تولیدی سائنس میں ایک اہم موڑ قرار دیا ہے ،ان کا کہنا ہے کہ اس تاریخی کامیابی سے کینسر کی مریض خواتین کی مشکل آسان ہو گئی ہے کیونکہ ان کے پاس بیضے پختہ ہونے کے انتظار کرنے کا وقت نہیں ہوتا اور فوری علاج درکار ہوتا ہے اور  کیمو تھراپی کے بعد وہ بانجھ ہو جاتی ہیں۔

اس لیے  اب وہ ناپختہ بیضوں کو محفوظ کروا کر  کینسر سے شفایاب ہونے کے بعد  ماں بن سکیں گی۔

مزید خبریں :