28 مارچ ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے ایران سے زائرین کو بغیر قرنطینہ کے ملک میں لانے کے الزامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا۔
وزارت اوورسیز پاکستانیز کے مطابق زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران سے زائرین کو لانےکے لیے اثرورسوخ استعمال نہیں کیا،خواجہ آصف کے الزامات سفید جھوٹ ہیں۔
زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کسی اور ملک میں یہ الزام لگاتے تو جیل میں ہوتے، اپوزیشن کا نمائندہ ہونےکے ناطے خواجہ آصف کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے تفتان بارڈر پر پاکستانی زائر ین کو داخلےکی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا، ذمہ دار ریاست اپنے لوگوں کوکھلے آسمان تلے نہیں چھوڑ سکتی۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستانی زائرین کو واپس لانے میں میرا کوئی کردار نہیں، خواجہ آصف کے الزامات سے میری ساکھ متاثر ہوئی ہے اس لیے خواجہ آصف کے خلاف کورٹ سے رجوع کر رہا ہوں۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر اعظم عمران خان کے قریب تصور کیا جاتا ہے اور اس بنا پر انہیں آسان ہدف سمجھتے ہوئے متنازع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں قومی اسمبلی میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے بیان دیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث چین سے طلبہ نہیں لائے گئے لیکن تفتان کے راستے لوگوں کا سیلاب آرہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے اندرون ملک آنےکی اجازت دی، اب یہ قافلے کہاں ہیں اور کن شہروں میں ہیں کچھ پتا نہیں اور پورے ملک میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے اور ان لوگوں کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔
اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے لیے گذشہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت عالیہ نے وفاق، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور زلفی بخاری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ بلوچستان کے علاقے تفتان میں قائم قرنطینہ سینٹر سے سیکڑوں افراد کو کلیئر قرار دےکرگھروں کو روانہ کردیا گیا تھا تاہم اب پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں تفتان قرنطینہ سینٹر سے کلیئر ہوکر آنے والے متعدد زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔