سرفراز احمد کی واپسی مجبوری اور مصیبت میں ہی ممکن!

پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد کے مداح ان کی بین الااقوامی کر کٹ میں واپسی کے خواب آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں، دوسری جانب فٹنس کے معاملے میں 32 سال کے سرفراز احمد ان دنوں خاصی محنت کر رہے ہیں لیکن ان تمام باتوں سے قطع نظر  49 ٹیسٹ 116 ون ڈے اور  58 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے سرفراز احمد کی قومی ٹیم میں فی الحال واپسی کے کوئی خاص امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔

اس کی بنیادی وجہ چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کی حالیہ ویڈیو پریس کانفرنس ہے، جس میں انہوں نے سرفراز احمد کے سوال پر کوئی واضع اور ٹھوس جواب دینے کے بجائے، وہی روایتی جملوں کا استعمال کیا، جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے 38سال کے کامران اکمل کے حوالے سے جہاں یہ کہا کہ بورڈ کی طرف سے ان کی سلیکشن کے حوالے سے کوئی روک ٹوک نہیں،  وہیں انہوں نے کامران اکمل کا خاص طور پر نام لے کر یہ بھی کہا کہ ڈومیسٹک کر کٹ میں صرف پرفارمنس کی بنیاد پر انہیں ٹیم میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

اس کے لیے انھیں فٹنس کے معیار پر بھی پورا اترنا ہوگا جب کہ سرفراز احمد کی ایک ایسے وقت میں جب ون ڈے اور ٹی 20 فارمیٹ میں رضوان کے مقابلے میں جگہ قدرے ہمورا نظر آرہی ہے، چیف سلیکٹر کو اس بات کا افسوس ہے کہ پاکستان سپر لیگ 2020ء میں کراچی کنگز نے محمد رضوان کو صرف دو میچ کیوں کھلائے۔

ایک ایسے وقت میں جب سوالات اٹھ رہے ہیں کہ محمد رضوان کو ڈومیسٹک لیگ کی ٹیم نہیں کھلا رہی تو وہ پاکستان کے لیے کیسے اور کیوں کر کھیل سکتے ہیں، چیف سلیکڑ ان کے دفاع میں کھڑے نظر آتے ہیں۔

18ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 16.81کی اوسط سے محض 185رنز بنانے والے محمد رضوان کو اب بھی مصباح الحق سرفراز احمد کے مقابلے پر کھڑا دیکھتے ہیں، ساتھ ہی ان کا یہ بھی مؤقف ہے کہ وہ پاکستان کے لیے آخری چار ون ڈے میچو ں میں وکٹ کیپر نمبر چار پر کھیلتے ہوئے دو سینچریاں بنا چکے ہیں۔

ان ساری باتوں کا صرف ایک ہی مطلب ہے کہ چیف سلیکڑ اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کی نظر میں رضوان اور سرفراز کی قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سخت مقابلہ ہے اور یہاں فی الحال سرفراز احمد کو کچھ خاص امید نہیں رکھنا چاہیے۔

کیوں کہ ٹیم مینجمنٹ اب بھی محمد رضوان ہی کے بارے میں سوچ رہی ہے، اس بات سے قطع نظر کے محمد رضوان کو جن پانچ ٹی 20مقابلوں میں کھلایا ان میں انہوں نے چار اننگز میں 55گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کے ساتھ 50 رنز بنائے۔ سیدھا اور صاف خلاصہ ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ٹیسٹ فارمیٹ کے ساتھ باقی دو فارمیٹ میں بھی محمد رضوان کے بارے میں ہی ذہن بنا کر بیٹھی ہے اور سرفراز احمد کا نام ان کے زہن کے کسی گوشے میں سلیکشن کے حوالے سے ابھرتا دکھائی نہیں دیتا۔

 ایسے میں معاملہ صاف نظر آتاہے کہ غیر معمولی حالات اور ٹیم کی میدان میں کارکردگی ہی سرفراز احمد کی واپسی کا تعین کرے گی۔

مزید خبریں :