02 جون ، 2020
پاکستان کے ٹاپ کراٹیکا سعدی عباس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے علاوہ کسی اور کھیل سے وابستہ ایتھلیٹس کو کوئی نہیں پوچھتا، کہیں فنڈنگ کیلئے جاتے ہیں تو یوں لگتا کہ بھیک مانگ رہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں ایشین اور کامن ویلتھ کراٹے چیمپئن شپ میں گولڈ میڈلز جیتنے والے پاکستان کے ٹاپ کراٹیکا نے پاکستان میں دیگر کھیلوں سے وابستہ کھلاڑیوں کا حال بیان کیا اور جذباتی انداز میں کہا کہ اگر یہی حال رہا تو کھلاڑی کیسے محنت کریں گے؟
سعدی عباس نے کہا کہ صوبائی حکومت ہو یا وفاقی حکومت یا پھر نجی کمپنیاں،کرکٹ کے علاوہ کسی پر پیسہ لگانے کو کوئی تیار نہیں، جو کرکٹ پر کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں ، وہ کسی اولمپک کوالیفائرز پر 15،20 لاکھ کی اسپانسرشپ پر بھی تیار نہیں ہوتے،کہیں فنڈنگ کے لیے جائیں تو یوں لگتا ہے کہ بھیک مانگ رہے ہیں۔
ایک سوال پر سعدی عباس نے کہا کہ اگر وہ کرکٹر ہوتے تو زندگی کافی مختلف ہوتی، پاکستان سے نہیں بھی کھیلتے تو لیگز اور دیگر ایونٹس کھیل کر اچھا پیسہ بنالیتے۔
سعدی عباس کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے کیریئر اسٹارٹ کیا تو اپنی جیب سے پیسے خرچ کرکے دبئی سے پاکستان آتے تھے، اس وقت ساتھی ایتھلیٹس کہتے تھے کہ کیوں اپنی جیب سے خرچہ کررہے ہو۔
سعدی عباس نے بتایا کہ دنیا کی ٹیمیں جب ٹورنامنٹس میں شرکت کے لیے جاتی ہیں تو کھلاڑیوں کے لیے سارا بندوبست کیا جاتا ہے، ہوٹلز بہترین ہوتے ہیں، کوچز ہوتے ہیں، ڈاکٹرز ہوتے ہیں جب کہ ہماری ٹیم کے دوروں میں پیسے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے پلیئرز کے حوصلے متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایشین گیمز کے دوران ملک کے لیے میڈل کی جدوجہد کرنے میں ان کا گھٹنہ خراب ہوا لیکن کسی نے علاج کے لیے پوچھا تک نہیں، فائٹ کے موقع پر بھی کورین ٹیم کے ڈاکٹرز نے مدد کی تھی۔
سعدی عباس نے کہا کہ وہ پاکستان میں کراٹے لیگ کرانا چاہتے ہیں لیکن اسپانسرشپ اب تک نہیں ملی، اگر کراٹے لیگ ہوئی تو اس سے پاکستان میں کھیل کو بہت فائدہ ہوگا۔