ارم جاوید نوکری تلاش کریں یا کرکٹ کھیلیں ؟

ارم جاوید کا شمار پاکستان خواتین کرکٹ کی جارح مزاج بیٹرز میں کیا جاتا ہے،فوٹو:فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی جارح مزاج 'بیٹر ' ارم جاوید معاشی مسائل کے باعث پریشانی کا شکار ہیں۔

ارم جاوید کا شمار پاکستان خواتین کرکٹ کی جارح مزاج بیٹرز میں کیا جاتا ہے، 28 سال کی دائیں ہاتھ سے کھیلنے والی ارم جاوید نے جارح مزاج بیٹنگ سے پاکستان خواتین کرکٹ کو ایک نیا انداز دیا اور بتایا کہ خواتین بھی مردوں کی طرح بلند و بالا چوکے اور چھکے لگانے کی پوری اہلیت رکھتی ہیں۔

 اصل معنوں میں ارم جاوید کو شہرت 19مئی 2019ء کو ملی جب انھوں نے جنوبی افریقا کے خلاف تیسرے ٹی 20 میچ میں اس وقت نمبر 5 پر بیٹنگ کرنے کے لیے میدان میں قدم رکھا جب 139رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی پاکستان خواتین ٹیم محض 3 رنز پر تجربے کار جویریہ خان، بسمہ معروف اور عمیمہ سہیل کی وکٹوں سے محروم ہوچکی تھی۔

 اس موقع پر ارم جاوید نے صرف 45گیندوں پر 122کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہوئے 7چوکوں اور ایک چھکے کے ساتھ 55رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

 پھر دسمبر 2019ء کو انگلینڈ کے خلاف ٹی 20میچ میں ارم جاوید نے مضبوط انگلش اٹیک کے سامنے جہاں پاکستانی خواتین 9 وکٹ پر 20 اوورز میں 101رنز تک محدود رہیں ، وہاں تن تنہا 38رنز 35گیندوں پر ایک چھکے اور 4چوکوں کی مدد سے بنا کر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

تاہم گذشتہ سال انگلینڈ، بنگلا دیش اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کھیلنے والی ارم جاوید جنھوں نے خواتین ٹیم کے ساتھ گذشتہ سال جنوبی افریقا کا دورہ کیا اور اس سال آسڑیلیا میں بسمہ معروف کی قیادت میں ٹی 20 ورلڈ کپ بھی کھیلا انھیں سینٹرل کنٹریکٹ کے قابل نہیں سمجھا گیا۔

 اپنے گھر کی واحد کفیل ارم جاوید کے لیے یہ انتہائی دکھ پر مبنی فیصلہ تھا کیوں کہ اسٹیٹ بینک سے پہلے ہی وہ اپنی 70ہزار کی تنخواہ نہ ملنے کا زخم اٹھا چکی تھیں۔

ارم کی تمام بہنوں کی شادی ہو چکی ہے، والد ریٹائرڈ ہوچکے ہیں تو ایسی صورت حال میں اب ارم جاوید کرکٹ کھیلیں گی یا نوکری تلاش کریں گی کیوں کہ پی سی بی کی طرف سے انھیں کوئی اچھی خبر تو نہیں مل سکی۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان خواتین کرکٹ میں خاص دل چسپی رکھتے ہیں اور مستقبل میں اس حوالے سے منصوبے بنا رہے ہیں  البتہ اہم سوال یہ ہے کہ اگر بورڈ کی سطح پر ارم جاوید جیسی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی نہ ہوئی تو پھر کیا پاکستان خواتین کرکٹ بین الاقوامی سطح پر مطلوبہ نتائج حاصل کر سکے گی؟

مزید خبریں :