14 جولائی ، 2020
ٹیسٹ کرکٹر شان مسعود کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز سے ایک ٹیسٹ ہارنے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم کے حوالے سے غلط اندازے قائم نہیں کرنے چاہئیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ووسٹر میں 14 روزہ قرنطینہ ، ٹریننگ اور پریکٹس میچز کے بعد اب ڈربی میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔
ڈربی سے ویڈیو کانفرنس کرتے ہو ئے بائیں ہاتھ کے بلے باز شان مسعود نے کہا کہ ووسٹر کے بعد ڈربی میں بھی ہمارا دوسرا مرحلہ اچھے انداز میں شروع ہوا ہے، ووسٹر میں قیام اچھا تھا اور 3 ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد جس طرح کی یہاں سہولیات فراہم کی گئی ہیں کھیلنا اور ٹریننگ کرنا اچھا لگا۔
شان مسعود کا کہنا تھا کہ ڈربی میں بھی بائیو سیکیور ماحول ہے ،کووڈ 19 کی وجہ سے معمولات زندگی تبدیل ہو ئے ہیں، پہلے جیسا سب کچھ نہیں ہے، ہمیں تو اس بات پر شکر ادا کرنا چاہیے کہ جس کھیل سے ہمیں محبت ہے اور جس کھیل میں ہم ملک کی نمائندگی کرتے ہیں اور جس کی وجہ سے ہمیں عزت ملی ہے اس میں ہم واپس آئے ہیں،کمپرومائز کچھ معانی نہیں رکھتا۔
انفرادی کارکردگی کے حوالے سے شان مسعود نے کہا کہ میں کوشش اور تیاری پر یقین رکھتا ہوں، کیریئر کا آغاز اچھا نہیں تھا تو اس کے بعد کے میچز میں بہتری بھی آئی ہے اور اب بھی تیاری کر رہا ہوں جو کہ میرا کام ہے، نتیجہ کیا نکلتا ہے اس پر میرا اختیار نہیں ہے ۔
شان مسعود نے کہا کہ ویسٹ انڈیز سے انگلینڈ ایک میچ ہارا ہے، ان کے پاس وسائل بہت ہیں، ابھی ان کے کپتان جو روٹ نے واپس آنا ہے، ان کے پاس صرف جوفرا آرچر بولر نہیں ہے، 7،8 بولرز کی فہرست ہے ،ہمیں ان کے بارے میں غلط اندازے قائم نہیں کرنے چاہئیں، انگلینڈ کے پاس بیک اپ بہت ہے ، ایک میچ ہارنے سے اسے کمزور نہیں سمجھنا چاہیے، ٹیسٹ چیمپئن شپ میں سب ٹیمیں یکساں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کو ایڈوانٹیج ضرور حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کا مقابلہ کرنے سے پہلے 3 ٹیسٹ میچز کھیلے ہوں گے لیکن ہمارے پاس بھی موقع ہو گا کہ کہ ہم ان کی غلطیوں سے فائدہ اٹھائیں ، پاکستان ٹیم اس وقت فٹنس میں بہت اچھی ہے جب کہ لمبے عرصے کے بعد کھیلنے کے باجود اسکل ورک میں تیزی سے بہتری آرہی ہے ۔
شان مسعود نے کہا کہ یونس خان ایک عظیم بیٹسمین ہیں ان کے آنے سے پورے کیمپ میں بہت فرق پرا ہے، وہ بیٹسمینوں کے ساتھ ہی کام نہیں کرتے بلکہ بولروں کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں تاکہ ان کے بنائے ہوئے رنز بھی کام آئیں، مصباح الحق اور یونس خان سے کھلاڑی بہت فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شان مسعود نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کاؤنٹیز کے خلاف سائیڈ میچز سے زیادہ انٹر اسکواڈ میچز کا فائدہ ہو رہا ہے کیونکہ کاؤنٹیز کے سرکردہ کرکٹرز تو مصروف ہوا کرتے تھے اور کاؤنٹیز میں نوجوان کھلاڑی ہی دستیاب ہو تے تھے تو انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں سے مقابلہ نوجوان کرکٹرز کی ٹیم سے تو بہتر ہے۔
شان مسعود نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے جو بہترین چیزیں ہیں وہ دستیاب ہیں، انگلینڈ ویسٹ انڈیز پہلا ٹیسٹ بھی ایلیٹ پینل کے بہترین امپائرز نے کیا،یہ ضرور ذہن میں رہنا چاہیے کہ وہ بھی 3 ماہ بعد امپائرنگ کر رہے ہیں، بولروں اور بیٹسمینوں کو لمبے وقفے کے بعد کھیلنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے تو مشکل امپائرز کو بھی ہو سکتی ہے۔