25 اگست ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ان کی بطور چیئرمین ایسیٹ ریکوری یونٹ تعیناتی کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شہزاد اکبر وزیراعظم کے مشیر اور وفاقی وزیر کے برابر عہدہ رکھتے ہیں، ان کی تعیناتی بھی مسابقتی عمل اور آسامی مشتہر کیے بغیر غیر شفاف انداز میں کی گئی، شہزاد اکبر کی تعیناتی کا 22 جولائی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب خود مختار ادارہ ہے جو نیب آرڈیننس کے تحت کام کرتا ہے، شہزاد اکبرکو مشیر برائے احتساب مقررکرنا نیب کاکنٹرول بالواسطہ وزیراعظم آفس منتقل کرناہے، اس لیے انہیں وفاقی وزیر کا عہدہ استعمال کرنے سے روکا جائے۔
آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
اس دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیےکہ اگر وزیراعظم نے ایک اہل شخص کو اپنامشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے، آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اب کیا ایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیدا ہوگیاکہ مشیرِ احتساب قومی احستاب بیورو (نیب) میں مداخلت کر رہے ہیں؟محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت نہیں ہوجاتی۔
عدالت نے شہزاد اکبرکی تعیناتی کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا۔