28 نومبر ، 2020
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں مسئلہ جموں وکشمیر پر قرارداد منظورکرلی گئی۔
دفتر خارجہ کے مطابق قرارداد میں کہاگیاہے کہ جموں وکشمیر تنازع 7 سے زائد دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے،قرار داد میں بھارت کے 5 اگست 2019کے اقدامات مستردکرتے ہوئے اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی براہ راست توہین قرار دیا گیا ہے۔
قرار داد میں کہاگیا ہے کہ بھارتی اقدامات کا مقصد مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنااور استصواب رائے سمیت کشمیریوں کے دیگر حقوق چھیننا ہے۔
او آئی سی کی جانب سے بھارت پر زور دیا گیا ہےکہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرگروپ کا کردار لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطرف بڑھایا جائے اور بھارت جموں وکشمیر، سرکریک اور دریائی پانی سمیت تمام تنازعات عالمی قانون اور ماضی کے معاہدات کے مطابق طے کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں صورتحال کی نگرانی کرے،اقوام متحدہ اور عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کردارادا کرے۔
اس کے علاوہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ خصوصی ایلچی کا تقرر کریں، نمائندہ خصوصی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مسلسل نگرانی کرے اور سیکرٹری جنرل کو آگاہ کرے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی ، انسانی حقوق کمیشن اور جموں وکشمیر پر رابطہ گروپ اس معاملے پر بھارت سے بات کرے اور رپورٹ پیش کرے۔