22 دسمبر ، 2020
پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں آکسیجن نہ ہونے کے باعث پیش ہونے والی اموات کے واقعہ کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو پیش کردی گئی۔
رپورٹ میں آکسیجن فراہم کرنے والے متعلقہ افسران کو غفلت کا مرتکب قراردیا گیا ہے جبکہ اسپتال کے معطل شدہ ڈائریکٹرکو واپس اپنے محکمے میں بھیجنے اور چارج شیٹ کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
خیبرٹیچنگ اسپتال میں متعلقہ اہلکاروں کی غفلت کے باعث 6 دسمبر کو مریضوں کو بروقت آکسیجن نہ ملنے مل سکی جس سے 6 مریض موت کے منہ میں چلے گئے۔
اس افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو پیش کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آکسیجن کی عدم فراہمی پراسپتال ڈائریکٹراور افسران ناکام رہے۔
رپورٹ میں اسپتال کے معطل ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم کے اس دعوے کو غلط قرار دیا گیا کہ وہ آکسیجن سے متعلق معاہدہ ختم ہونے کی تاریخ سے لاعلم تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹر طاہر ندیم آکسیجن معاہدہ کی توسیع نہیں کرسکے بلکہ وہ فرائض کی انجام دہی میں غفلت کے مرتکب ہوئے۔ اسپتال میں کورونا ایمرجنسی کے باوجود آکسیجن کا بیک اپ سسٹم نہیں تھا۔
رپورٹ میں واقعہ کے ذمہ دار 7 افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جن میں منیجر سپلائی چین، منیجر فیسلیٹی ، بائیو میڈیکل انجینیئر اورمنیجر ہیومن ریسورس شامل ہیں۔
رپورٹ میں معطل اسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم کو واپس اپنے محکمے بھیجنے اور چارج شیٹ کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے جبکہ سابق اسپتال ڈائریکٹرز ظفر آفریدی اور ڈاکٹر نیک داد آفریدی کو بھِی چارچ شیٹ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
چیئرمین بورڈ آف گورنرز اوردیگر 5 ارکان اخلاقی بنیادوں پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب وزیر صحت خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ خیبر ٹیچنگ اسپتال واقعے کی انکوائری رپورٹ عام کرنے کا وعدہ پورا کردیا ہے۔