Time 07 جولائی ، 2021
انٹرٹینمنٹ

پھل فروش کے بیٹے 'یوسف خان' کا 'دلیپ کمار 'بننے تک کا سفر

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہندوستان کے بٹوارے سے قبل پاکستان کے شہر پشاور میں پھل بیچنے والے غلام سرور کے گھر 11 دسمبر 1922 کو ایک بچے کی پیدائش ہوئی جس کا نام یوسف خان رکھا گیا، اس وقت کون جانتا تھا کہ یہ بچہ آنے والے دور میں برصغیر کے ایک نامور اداکار کے طور پر جانا جائے گا۔

یوسف خان دلیپ کمار کے 11 بہن بھائی تھے جن میں ان کا نمبر چوتھا تھا، تقسیم ہند سے قبل اداکار جب 6 برس کی عمر کو پہنچے تو ان کے والد اہلِ خانہ سمیت ممبئی آگئے جہاں یوسف خان نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

مختلف نوکریوں کی تلاش کے دوران کسی استاد کے توسط سے ایک دن ان کی ملاقات اس دور کے معروف فلم اسٹوڈیو کی مالکن و اداکارہ 'دیویکا رانی' سے ہوئی جنہوں نے ان کو اداکاری کرنے کا مشورہ دیا اور اس زمانے میں 500 روپے کی تنخواہ کی یقین دہانی بھی کروائی۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

یوسف خان کو اس وقت اپنی سماعت پر یقین نہیں آیا، انہوں نے اپنی زندگی میں محض ایک فلم دیکھ رکھی تھی، پیسوں کی ضرورت ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس پیشکش کو قبول کرلیا اور یوں بھارتی فلم نگری میں شمولیت نے یوسف خان کو دلیپ کمار بنادیا۔

اداکارہ دیویکا رانی نے ہی یوسف خان کو اپنی مسلم شناخت چھپا کر ہندو نام رکھنے کو کہا تھا کیونکہ اداکارہ کے مطابق ہندوستان کے بٹوارے کے بعد انہیں ہندو نام کے ساتھ زیادہ شہرت حاصل ہوتی جب کہ ان کے ساتھ یہ ہی ہوا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے دلیپ کمار نے بتایا تھا کہ دراصل انہوں نے والد کی پٹائی کے ڈر سے اپنا نام تبدیل کیا کیونکہ والد کو اداکاری بالکل نہیں پسند تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں فلموں میں کام کے لیے تین نام تجویز کیے گئے تھے جن میں یوسف خان، دلیپ کمار اور واسو دین شامل تھے۔ میں نے کہا یوسف کے علاوہ کوئی بھی نام رکھ دیں، کچھ عرصہ بعد اخبار میں اپنا نام دلیپ کمار دیکھا۔

1944 میں فلم 'جوار بھاٹا' سے فلمی کیرئیر کا آغاز کرنے والے دلیپ کمار نے 1960 میں بننے والی یادگار فلم 'مغلِ اعظم' سے پہچان بنائی۔ فلم میں نبھایا گیا 'شہزادہ سلیم' کا کردار لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی زندہ ہے۔

مزید خبریں :