آئی فون کو اسکین کرنے کے فیچر پر ایپل ملازمین نے بھی خدشات کا اظہار کردیا

ملازمین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ مختلف حکومتیں اس فیچر کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسے سنسر شپ اور مخالفین کی گرفتاری کے لیے استعمال کرسکتی ہیں— فوٹو: فائل
ملازمین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ مختلف حکومتیں اس فیچر کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسے سنسر شپ اور مخالفین کی گرفتاری کے لیے استعمال کرسکتی ہیں— فوٹو: فائل

معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے ملازمین نے بھی آئی فون کو اسکین کرنے سے متعلق کمپنی کے نئے فیچر پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

مبینہ طور پر ایپل کے ملازمین کمپنی کی جانب سے اعلان کردہ اس فیچر کے حوالے سے کمپنی کے اندر بھی خدشات کا اظہار کررہے ہیں جس کے تحت صارفین کے فون کو از خود اسکین کیا جاسکے گا تاکہ بچوں کے استحصال سے متعلق مواد کا پتہ لگایا جاسکے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایپل کے ملازمین نے کمپنی میں باہمی رابطے کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر ’Slack‘ پر اس حوالے سے تقریباً 800 میسجز کیے ہیں جن میں اس فیچر کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

کمپنی کے متعدد ملازمین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ مختلف حکومتیں اس فیچر کا غلط استعمال کرتے ہوئے اسے سنسر شپ اور مخالفین کی گرفتاری کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔

کمپنی نے ایک ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ایسے فیچر کو متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جو آئی فون کے ’آن ڈیوائس مشین لرننگ‘ کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کے تصویر کے لیے بھیجے گئے پیغامات کا جائزہ لے گا اور یہ طے کرے گا کہ آیا اس میں کوئی جنسی مواد تو موجود نہیں۔

اس معاملے پر ایپل نے بتایا کہ سسٹم اس طرح کا مواد ملتے ہی تصویر کو دھندلا کردے گا اور بچے کو خبردار کردیا جائے گا، ساتھ ہی بچے کو مختلف آپشنز فراہم کیے جائیں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اگر وہ اس تصویر کو نہ دیکھنا چاہے تو کوئی مسئلہ تو نہیں۔

نئے فیچر تمام پلیٹ فارم بشمول آئی او ایس 15، آئی پیڈ 15، واچ او ایس 8 اور میک او ایس میں اپ ڈیٹ کے طور پر آئے گا۔

کمپنی نے کہا کہ ہم بچوں کو ایسے درندوں سے تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں جو مواصلاتی آلات کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کو اپنے گروپ میں شامل کرتے ہیں اور پھر ان کا استحصال کرتے ہیں۔

ایپل کا کہنا ہے کہ نیا فیچر بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے فراہم کی جانے والی تصویروں کے ڈیٹا بیس کی مدد سے اس بات کا تعین کرے گا کہ کس تصویر پر بچے کو خبردار کرنا ہے۔

ساتھ ہی والدین کے پاس بھی یہ آپشن ہوگا کہ جب بھی ان کا بچہ کسی ایسی تصویر کو بھیجنے کی کوشش کرے یا اسے تصویر موصول ہو تو ان کے پاس نوٹیفکیشن آجائے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ نیا فیچر ڈیوائس میں موجود تصاویر اور دیگر مواد کو اسکین کرنے کے بجائے موصول یا بھیجی جانے والی تصویر کو اپنے ڈیٹا بیس میں موجود تصاویر سے میچ کرے گا اور فحش مواد ہونے کی صورت میں الرٹ جاری کرے گا۔

یہ ڈیٹا بیس صارفین کے فون میں غیر محسوس طریقے سے محفوظ کردیا جائے گا۔

ایپل کا کہنا ہے کہ اس فیچر کو اس طرح بنایا جا رہا ہے کہ کمپنی کو صارفین کے میسجز تک رسائی حاصل نہ ہو لیکن ایپل کی اپنے صارفین کی نجی معلومات کے تحفظ کی طویل تاریخ ہونے کے باوجود بھی رازداری کے علمبردار اس فیچر پر خدشات ظاہر کرسکتے ہیں۔

کمپنی ملازمین جنہوں نے اس پر خدشات کا اظہار کیا ان میں فون کی سیکیورٹی پر کام کرنے والے ملازمین شامل نہیں ہیں اور اطلاعات کے مطابق بعض ملازمین نے رائے دی ہے کہ ان کے خیال میں غیر قانونی مواد کیخلاف کریک ڈاؤن کے لیے کمپنی کا یہ اقدام درست ہے۔

مزید خبریں :