24 ستمبر ، 2021
افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سیاسی اور سماجی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے لیکن کابل کا ایک محکمہ ایسا بھی ہے جہاں اب تک کچھ نہیں بدلا۔
افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے سے ہر سرکاری محکمے میں تبدیلیاں ہوئیں، مختلف وزارتوں کے دفاتر سے ملازمین کی بڑی تعداد غیر حاضر ہے سوائے ٹریفک پولیس محکمے کے جو کہ اب تک تبدیل نہ ہوسکا ہے۔
طالبان کے کنٹرول کے بعد نہ پولیس محکمے کی وردی تبدیل ہوئی ہے، نہ ہی افغان پرچم کی جگہ طالبان کے پرچم نے لی ہے، تیزی سے بدلتے حالات سے قطع نظر، یہ اہلکار کابل جیسے مصروف شہر میں آج بھی پہلے کی طرح اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
کابل ٹریفک پولیس ڈائریکٹوریٹ میں گزشتہ 3 سال سے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات محمد نواز کا جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹریفک کے نظام کو سیاست سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
کابل کی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو آسان بناتے پولیس اہلکار محض 15 ہزار افغانی ماہانہ پر کام کرتے ہیں، یہ اہلکار گزشتہ 3 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، طالبان نے کابل فتح کرنے کے بعد ٹریفک پولیس کے محکمے پر بھی اپنا رئیس مقرر کررکھا ہے۔
طالبان قیادت نے ٹریفک اہلکاروں کو اپنا کام جاری رکھنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہےکہ موجودہ معاشی بحران پر قابو پاتے ہی واجبات ادا کردیے جائیں گے۔
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں مولوی خیل نے دعویٰ کیا کہ طالبان قیادت سرکاری محکمے چلانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔