29 اکتوبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ سعد رضوی کو نہیں چھوڑا جاسکتا، فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق بھی کوئی بات نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پولیس اور رینجرز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف رینجرز کو اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں رینجرز کو ان لوگوں کیخلاف اسلحہ استعمال کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کررہے ہیں یا املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
انتظامیہ نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردیں ہیں جبکہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔
راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان اب تک ہونے والی جھڑپوں میں 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے جبکہ وہ پاکستان سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کررہے ہیں حالانکہ وفاقی وزیر داخلہ یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں فرانس کا سفیر موجود نہیں اور فرانسسیی سفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔