پی سی بی نے بنگلادیشی بورڈ سے پریکٹس سیشن میں جھنڈا لگانے کی اجازت مانگ لی

 
گراؤ نڈ میں پریکٹس کے دوران اگرکوچز پرچم لگاتے ہیں تو اس میں حساسیت والا کوئی معاملہ نہیں: ترجمان پی سی بی/ فوٹو سوشل میڈیا
گراؤ نڈ میں پریکٹس کے دوران اگرکوچز پرچم لگاتے ہیں تو اس میں حساسیت والا کوئی معاملہ نہیں: ترجمان پی سی بی/ فوٹو سوشل میڈیا

پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بنگلا  دیش کرکٹ بورڈ سے ڈھاکا میں پریکٹس سیشن کے دوران پاکستانی پرچم لگانے کے لیے رسمی اجازت مانگی گئی ہے ، اس حوالے سے  بنگلا دیش بورڈ اپنے فیصلے سے پاکستانی ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کرے گاتاہم فی الحال  بی سی بی نے پاکستانی ٹیم انتظامیہ کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار کیا اور نہ ہی کوئی احتجاج کیا ۔

پی سی بی ترجمان نے منگل کی شب نمائندہ جنگ کے استفسار پر بتایا کہ دو طرفہ سیریز میں میچوں کے دوران گراؤنڈ پر دونوں ملکوں کے پرچم لہرائے جاتے ہیں، اس لیے گراؤ نڈ میں پریکٹس کے دوران اگرکوچز پرچم لگاتے ہیں تو اس میں حساسیت والا کوئی معاملہ نہیں۔

پی سی بی نے 2 دن بعد آج میزبان بورڈ سے اس بارے میں باضابطہ اجازت طلب کی ہے اگر بنگلا دیش بورڈ پاکستانی ٹیم انتظامیہ کے فیصلے پر اعتراض کرتا ہے تو پھر بورڈ اس بارے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئےاس سے ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کرے گا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ثقلین مشتاق کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم ہر پریکٹس سیشن کے دوران پچ کے قریب پاکستانی پر چم لگاکر پریکٹس کرتی ہے، ثقلین کو جب مصباح الحق کی جگہ عبوری مدت کے لیے کوچ بنایا گیا تو ستمبر میں پنڈی اسٹیڈیم میں پہلی بار نیوزی لینڈ کے پاکستان کے دورے میں بھی پریکٹس کے دوران فیلڈ میں پاکستان کا جھنڈا لگایا گیا تھا۔

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا میزبان بھارت تھا لیکن کسی نے اس پچ کے قریب پرچم لگانے پر اعتراض نہیں کیا تھا، اگر بنگلا دیش اس بارے میں اعتراض کرتا ہے تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔ 

بی بی سی کے مطابق میرپور ڈھاکاکے اکیڈمی گراؤنڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جانب سے پریکٹس کے دوران پاکستان کا جھنڈا نصب کرنے کو بنگلا دیش میں بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر بحث ہو رہی ہے۔

 بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ ٹیم گزشتہ چند مہینوں سے پریکٹس سیشن میں جھنڈا لگاتی رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر کئی ناقدین نے پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات میں تاریخی تناؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پریکٹس کے دوران جھنڈا لگانے کا مقصد ایک ’سیاسی پیغام‘ دینا ہے تاہم کئی لوگ کھیل کے ہی موڈ میں رہنا چاہتے ہیں۔

بنگلا دیش میں پاکستانی ٹیم کے میڈیا منیجر ابراہیم بادیس نے کہا کہ اس عمل کو ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے متعارف کروایا تھا، اس سے پہلے پاکستان کے انڈر 16 اور انڈر 19ٹیموں کی پریکٹس کے دوران بھی پاکستان کا جھنڈا لگایا جا چکا ہے۔

ثقلین مشتاق نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں جھنڈا لگا کر پریکٹس شروع کی، ثقلین مشتاق نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران کہا تھا کہ ’یہ ٹیم ملک کی نمائندگی کرتی ہے اور جھنڈے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 22کروڑ لوگ ہمارے ساتھ ہیں‘۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلا  دیش کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے، انٹرنیشنل کرکٹ کے دوران فیلڈ یا پریکٹس میں جھنڈا لگانے سے متعلق بنگلا دیش کرکٹ بورڈ کے کوئی مخصوص قوائد و ضوابط نہیں ۔

 دنیا بھر میں میچوں کے دوران خاص طور پردو طرفہ سیریز میں شریک ٹیموں کے ممالک کے جھنڈے بھی لہرائے جاتے ہیں، مقابلہ شروع ہونے سے پہلے دونوں ٹیموں کے کھلاڑی میدان میں کھڑے ہو کر اپنے اپنے ملک کا قومی ترانہ بھی گاتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2014 میں میرپور میں ایشیا کپ ٹورنامنٹ کے دوران بنگلا دیش کرکٹ بورڈ نے شائقین پرا سٹیڈیم میں غیر ملکی جھنڈے لے جانے کی پابندی لگا دی تھی تاہم ایک دن کے بعد ہی عالمی میڈیا میں سخت تنقید کی وجہ سے یہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

مزید خبریں :