25 اکتوبر ، 2012
میدانِ عرفات…مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزآل الشیخ نے مسجد نمرہ میں خطبہٴ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی جمہوریت سے اسلامی نظام لاکھ درجے بہتر ہے،اسلام میں جبر اور سختی نہیں پیار اور محبت ہے، امت مسلمہ کو ایک اقتصادی قوت میں ڈھلنا ہوگا، سیاسی مشکلات کا مل بیٹھ کر حل نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اے لوگو اللہ سے ڈرتے رہو، تقویٰ اور ہدایت کی راہ اپناوٴ، اے لوگو، قیامت کے دن سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو اور ہدایت اختیار کرتے رہو، اسلام کاپیغام توحیدکاپیغام ہے، توحیدکاپیغام ہے کہ اللہ کی عبادت کریں اورکسی کی نہیں، اللہ ایک ہے اوراس کاکوئی شریک نہیں، اللہ اپنی ذات اورصفات میں واحدہے، ہماری زندگی اورہماری موت اللہ کے لیے ہے، اسلام کا پیغام سب سے افضل ہے، اللہ تعالیٰ اورمخلوق کا رابطہ براہ راست ہے اس کا کوئی وسیلہ نہیں، مسلمان کاحق ہے کہ وہ توحید پر کاربند رہے۔ مفتی اعظم نے کہا کہ خودکشی حرام ہے، خودکشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہوگی، مسلمان اللہ کے ساتھ کسی کوہرگزشریک نہ ٹھہرائیں، مومن کی نشانی ہے کہ اس کی ذات سے کسی مسلمان کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا، اپنے درمیان اختلافات کم کرو، اللہ کی توحید اپنا کر ہی ہم اس دنیا میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ خطبہ حج میں انہوں نے فریا کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہیں کیاجائے گا، دین وہی ہے جونبی کریمﷺنے دیا، اس دین میں نہ قبیلہ ہے نہ خاندان، ہمیں ہرطرح کے تشدد کو روکنا ہوگا، ہمیں اپنے اخلاق کو سنوارنے کے لیے محمدﷺ کی سنتوں کو اپنانا ہوگا، امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں پیداہوگئی ہیں، تمام وسائل کو اگر جمع کرلیا جائے تو مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے، معاشی اور اقتصادی مسائل بھی مسلمان مل کر ہی حل کرسکتے ہیں، سیاسی مشکلات کا حل بھی مسلمان مل کرنکال سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ آج عالم اسلام مسائل اورمشکلات سے گھرا ہوا ہے، تمام مسائل سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے احکامات پر عمل کیا جائے، حکمران شریعت پر عمل کرنے کے لیے حالات سازگار بنائیں، مسلمان اپنے تجربات اور وسائل ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں،مسلمان عقیدہ توحید پرچلتے ہوئے اپنی اولادکی پرورش کریں، جادو امت مسلمہ کااہم مسئلہ ہے، اس نے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کردیا ہے اللہ سے ڈریں اورتقویٰ اختیارکریں، اسلام سب سے بہترین ضابطہ اخلاق ہے، مسلمانوں کوچاہیے کہ اگر وہ ترقی کرناچاہتے ہیں تو ٹیکنالوجی کی طرف جائیں، مسلمانوں بقاکے لیے ایسا کرنا بہت ضروری ہے، امت مسلمہ غربت کا شکار ہے، اس میں ترقی کے لیے باہمی یکجہتی اوراخوت کوفروغ دینا ہوگا، وسائل کومسلمانوں کی ترقی اور بہبود پر خرچ کرنا چاہیے، مسلمانوں کو پورے وسائل سے استفادہ اوران میں اضافہ بھی کرناچاہیے، مال حلال ذریعے سے کمایا جائے اور ایسے خرچ کیاجائے جیسے ہمیں حکم دیاگیاہے۔