25 دسمبر ، 2021
سال 2021 کراچی کے شہریوں کیلئے گزشتہ سال سے بھی زیادہ خطرناک رہا، گھروں ، دکانوں اور سڑکوں پر ہونے والی وارداتیں پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئیں اور شہری انتہائی محتاط اندازے کے مطابق 3 ارب 16کروڑ روپے سے زائد سے محروم کردیے گئے۔
کراچی اور اسٹریٹ کرائمز لازمی جزو بن گئے ہیں اور اس شہر میں ہونے والے جرائم ایک متاوزی معیشت بن چکے ہیں۔
شہر میں سال 2021 میں ہونے والی 82 ہزار سے زائد وارداتوں میں انتہائی محتاط اندازے کے مطابق شہری 3 ارب 16کروڑ روپے سے زائد سے محروم ہوگئے، 2020 میں تقریباً 21ہزار جبکہ رواں سال 25 ہزار کے قریب موبائل فونز چھینے گئے جوکہ گزشتہ سال کے مقابلےمیں تقریباً 25فیصد زائد ہے۔
اگر 20ہزار روپے کا ایک موبائل فون تصور کرلیا جائے تو صرف اس مد میں شہری 48 کروڑ 26 لاکھ روپے سےمحروم کردیے گئے۔
گزشتہ سال کراچی میں 1667 گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں جبکہ رواں سال یہ تعداد بڑھ کر 2060 تک پہنچ گئی اور اس طرح ان وارداتوں میں بھی 25فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
اگر چھینی گئی گاڑی کی کم از کم قیمت 10لاکھ اور چوری شدہ گاڑی کی تین لاکھ بھی تصور کرلی جائے تو یہ رقم بنتی ہے78 کروڑ روپے۔
گزشتہ سال تقریباً 35ہزار موٹر سائیکلیں چوری یا چھینی گئیں جبکہ رواں سال 50 ہزار کے لگ بھگ موٹرسائیکلوں سے شہریوں کو محروم کردیا گیا اور اس جرم میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق چھینی گئی موٹرسائیکل کی قیمت 50ہزار اور چوری کی 25 ہزار بھی تصور کرلی جائے تو شہری تقریباً ایک ارب اور 40کروڑ روپوں سے محروم کیے جاچکے ہیں۔
گزشتہ سال شہر میں 507 افرادکا قتل ہوا جبکہ 2021 میں 541 افراد قتل کیے جاچکے ہیں اور اس جرم میں بھی 10فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اغوا برائے تاوان کے گزشتہ سال 24 اور اس سال 55 وارداتیں ہوچکی ہیں اور اس جرم میں تقریباً دگنا اضافہ ہوا ہے۔
شہر میں 2021 میں پوش سمیت دیگر علاقوں میں 480 سے زائد گھروں میں ڈکیتیاں ہوچکی ہیں اور ایک محتاط اندازے کے طور پر ہر گھر میں لوٹی گئی رقم 10 لاکھ بھی تصور کر لی جائے تو صرف اس مد میں 48کروڑ روپوں سے شہری محروم کیے جاچکے ہیں۔
اس کے علاوہ دہشت گردی کے واقعات میں 70فیصد اور بھتے کی وارداتوں میں تقریباً 5 فیصد کمی ہوئی۔