07 جنوری ، 2022
لاہور ہائی کورٹ نے اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں سزا پانے والے 7 ملزمان کو 14 سال بعد شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا سناتے ہوئے واقعے میں تضادات کا جائزہ نہیں لیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے اجتماعی زیادتی کے الزام میں سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ جاری کیا۔
ملزمان ریاض امام، فدا، صابر، رشید، سیف اللہ، لطیف اور ریاض نے سزا کے خلاف فاضل عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔
ملزمان پر 2008 میں تھانہ محمد پور، راجن پور میں خاتون کے اغوا اور زیادتی کا مقدمہ درج ہوا۔ سیشن عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ پراسیکیوشن نے یہ نہیں بتایا کہ اغوا کے بعد خاتون کو کہاں رکھا گیا اور وہ کیسے آزاد ہوئی۔ تفتیشی افسر نے جائے وقوع کا دورہ نہیں کیا۔ میڈیکل رپورٹ میں بھی خاتون سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی، نہ ہی خاتون کے کپڑوں کو ڈی این اے کے لیے بھجوایا گیا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا سناتے ہوئے ان تمام امور کا جائزہ نہیں لیا۔ واقعے میں تضادات موجود ہیں جس پر سزا نہیں دی جا سکتی۔
عدالت نے قرار دیا کہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ قیاس پر سزا نہیں دی جا سکتی اس لیے ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کیا جاتا ہے۔