24 جنوری ، 2022
لاہور کی عدالت نے توہین مذہب کے ملزم عاصم اسلم کو10 سال بعد بری کردیا۔
عاصم کو 2011 میں سیشن کورٹ سے اقبال جرم پر سزا ہوئی تھی لیکن ملزم کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ میں 2015 میں دائرکی گئی تھی جس پر لاہور ہائیکورٹ نے 2021 میں کیس دوبارہ ٹرائل کیلئے سیشن عدالت کو بھیج دیا۔
لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے توہین مذہب کے ملزم کو کیس میں بری کیا اور عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ واقعے کے وقت ملزم کی ذہنی حالت درست نہیں تھی اور عاصم 2009 میں ذہنی امراض کے علاج کیلئے اسپتال میں رہ چکا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ 17 جون 2011 کو ایف آئی آر اندراج کے وقت ملزم عاصم کی عمر 35 سال تھی اور تھانہ مغل پورہ میں مقدمہ اس کے بھائی فیصل اسلم نے درج کرایا تھا۔
مدعی نے ایف آئی آر میں اعتراف کیا تھا کہ عاصم کا ذہنی توازن اکثر خراب ہو جاتا ہے۔