07 فروری ، 2022
کراچی کے مشہور دعا منگی اغوا برائے تاوان کیس کے پولیس حراست سے فرار مرکزی ملزم ذوہیب علی قریشی کے بلوچستان کے راستے ملک سے فرار کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
اس سلسلے میں لاڑکانہ اور دیگر شہروں سے ملزم کے متعدد رابطہ کاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
وفاقی خفیہ ادارے کے کراچی میں اہم عہدیدار نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ذوہیب قریشی پولیس حراست سے فرار سے پہلے ہی پاکستان سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کرچکا تھا جو فرار کے فوری بعد پہلے کراچی سے بلوچستان فرار ہوا جہاں سے ملزم کے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی مدد سے غیر قانونی طور پر پڑوسی ملک فرار ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
خفیہ ذرائع سے جمع ہونے والی اطلاعات کے مطابق ملزم ذوہیب علی قریشی کورٹ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہونے سے پہلے ہی کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی اور کالعدم ایس آر اے سے مبینہ طور پر رابطے میں تھا۔
ذرائع کے مطابق فرار ملزم ذوہیب قریشی کو دعا منگی کیس کے عدالت سے مفرور اشتہاری قرار دیے گئے ملزم آغا منصور کی طرف سے ممکنہ طور پر بڑی مدد مل سکتی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ کراچی پولیس سے برطرف آغا منصور پولیس کے پورے سسٹم سے واقف ہے اور اس کی طرف سے مبینہ طور پر فرار کے علاوہ روپوشی کے طریقہ کار میں بھی مدد دی گئی ہوگی، پولیس ملزم ذوہیب قریشی کے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ملک بھر کے ائیرپورٹس پر سخت اقدامات کررہی ہے۔
واضح رہےکہ کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت دعا منگی اغوا کیس فرار ملزم ذوہیب قریشی اور اس کے ساتھیوں محمد طارق عرف شکیل، مظفر علی، وسیم راجہ اور فیاض سولنگی پر فرد جرم عائد کرچکی ہے جب کہ مرکزی مفرور ملزم آغا منصور کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔