11 فروری ، 2022
لاہور ہائیکورٹ نے دادا کی وفات کے بعد پوتے کو سرکاری نوکری کے لیے اہل قرار دینے کا 46 برس پرانا معاملہ نمٹا دیا۔
درخواست گزار عدیل کے دادا بارڈر ملٹری پولیس کے سوار سردار خان کا ستمبر 1976 میں انتقال ہوا جس پر سردار خان کے بیٹے محمد ارشد نے والد کی جگہ نوکری کے لیے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے والد ارشد کو نوکری پر نہیں رکھا گیا، محمد ارشد کے مارچ 2020 میں انتقال پر درخواست گزار عدیل نے نوکری کی درخواست دی تھی۔
کمانڈنٹ باڈر ملٹری پولیس کے درخواست پر فیصلہ نہ کرنے پر درخواست گزار نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ باپ محمد ارشد کی وفات کے بعد درخواست گزار دادا کی جگہ پر سرکاری ملازمت کیلئے اہل ہے، درخواست گزار محمد عدیل کو بارڈر ملٹری پولیس میں بھرتی کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے درخواست گزار پوتے کو نوکری کے لیے زیر غور لانے کا حکم دے دیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد شان گل نے محمد عدیل کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔
جسٹس شان گل نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ایسا بھی دیکھا کہ سرکاری ملازم کی وفات کے بعد بہو کو نوکری پر رکھا گیا، ایسی مثالیں بھی ہیں جہاں ایک سرکاری ملازم وفات پایا تو اس کے 2 بچوں کو بھی نوکریاں دی گئیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فوت شدگان کی جگہ پر ملازمت کے اہل افراد کو مقرر وقت کے بعد بھی نوکری پر رکھا گیا، خاتون سرکاری ملازمہ کی وفات کے بعد اس کی بہن جو اہل بھی نہیں تھی اسکو بھی نوکری پر رکھا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس درخواست گزار کی عرضداشت پر 30 روز میں فیصلہ کریں، عدالتیں بہبود کی سوچ کے ساتھ قوانین کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔