22 فروری ، 2022
لاہور ہائی کورٹ نے اتائی کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اتائیت کو سنجیدہ جرم قرار دینا چاہیے، جادو ٹونے سے علاج کے دن گزر چکے لیکن اتائی علاج آج بھی چل رہا ہے۔
جسٹس سردار نعیم نے ملزم زاہد محمود کی ضمانت خارج کرنےکا تحریری فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں تحریرکیا گیا کہ ملک میں 6 لاکھ سے زائد اتائی کام کر رہے ہیں جو ملک کے ہر حصے کو اپنی شکار گاہ سمجھتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ جہاں بھی جائیں ان کی تباہی سے قدموں کے نشان مل جائیں گے. ہر سال ہزاروں افراد اتائیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، اتائیت نہ صرف اموات میں اضافے بلکہ امراض میں بھی اضافے کا باعث ہے۔
تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا کہ میڈیا روز ایسے واقعات رپورٹ کرتا ہے لیکن حقیقت اس سے زیادہ درد ناک ہے، ریاست میں اتائیت غیر قانونی ہے لیکن اس پر عمل کے لیے ثبوت نہیں ہوتے، پاکستان کے زیادہ تر عوام غریب ہیں، اس لیے پرائیوٹ علاج نہیں کراسکتے، اتائی لوگوں کا اعتبار جیتنے میں ماہر ہوتے ہیں، وہ جو بھی کہیں لوگ اس پر عمل پیرا ہونے کو تیار ہوتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ غریب اس سے متاثر ہوتا رہےگا، اتائیوں نے ملک میں جڑیں مضبوط کی ہیں، اتائیت ختم کرنے کے لیے پہلا قدم صحت کی سہولت سب شہریوں تک پہنچانا ہے، میڈیکل کونسل کو ہیلتھ پروفیشنلز کا ریکارڈ مرتب کرنا چاہیے۔