23 فروری ، 2022
لاہور ہائیکورٹ نے مرحوم شوہر کی جگہ نوکری پر رکھی جانے والی خاتون کی دوبارہ شادی پر نوکری سے نکالنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے تحت ریاست شادی، خاندان، ماں اور بچے کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، حقوق کے خلاف بننے والی کوئی بھی پالیسی قائم نہیں رہ سکتی۔
لاہور ہائی کورٹ نے عاصمہ شہزادی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔ پاکستان پوسٹ کے ملازم عمر حیات کے 2016 میں انتقال پر اس کی بیوہ عاصمہ کو نوکری پر رکھا گیا۔
مرحوم خاوند کی جگہ پاکستان پوسٹ میں کلرک بھرتی ہونے والی عاصمہ کو دوبارہ شادی پر نوکری سے 2019 میں فارغ کیا گیا۔
نوکری سے نکالے جانے پر عاصمہ نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر بیوائیں سماجی تحفظ کیلئے دوبارہ شادی کرتی ہیں، عاصمہ کی دوبارہ شادی اس کی نوکری کیلئے نااہلیت کا باعث بن گئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ مرحوم کے کوٹے پر نوکری دینے کی ریاستی پالیسی کا مقصد بیوہ یا یتیم کی مشکلات کو کم کرنا ہے، یہ حیران کن ہے کہ پاکستان پوسٹ کو معلوم ہی نہیں کہ 2015 کی پالیسی ختم ہو چکی ہے جس کے تحت خاتون کو نوکری سے برطرف کیا گیا۔
عدالت نے عاصمہ کو نوکری پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے خاتون کو برطرفی کے عرصے کے تمام فوائد بھی دینے کی ہدایت کر دی۔