30 مارچ ، 2022
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا حکومت سے اتحاد ختم کرنےکے مسلم لیگ ن سے ہونے والا معاہدہ بھی سامنے آگیا ہے۔
خیال رہے کہ حکومتی اتحاد سے باہر آنے کے لیے ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے علیحدہ علیحدہ معاہدہ کیا ہے، ن لیگ سےکیے گئے معاہدے پر سربراہ ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے دستخط کیے ہیں، معاہدے کے گواہوں میں خواجہ سعد رفیق بھی شامل ہیں۔
دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والا معاہدہ 27 نکات پر مشتمل ہے، معاہدے کے تحت ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ کےشہری علاقوں کابڑا اسٹیک ہولڈر تسلیم کیاجائےگا، سندھ کے شہری علاقوں سے متعلق فیصلوں میں ایم کیو ایم سے مشاورت کی جائےگی، آئندہ انتخابات شفاف مردم شماری کے بعد کرائے جائیں گے۔
معاہدے کے تحت سندھ میں چیف سیکرٹری اور آئی جی کی تعیناتی ایم کیو ایم کو اعتماد میں لےکر میرٹ پر ہوگی، شہری سندھ میں انفرا اسٹرکچر سمیت بڑے ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا جائےگا، لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کوششں کی جائے گی،کسی پرکوئی مقدمہ ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
معاہدے کے متن کے مطابق وفاقی ملازمتوں میں سندھ شہری کےکوٹے پر عمل درآمد کیا جائےگا، با اختیار بلدیاتی نظام سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائےگا، جلعی اور جھوٹے مقدمات قانون کے مطابق ختم کیے جائیں گے، تنظیمی دفاتر کھولنے کے معاملے پر ایم کیو ایم کی مددکی جائےگی، ایم کیوایم پاکستان کی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی ختم کی جائے گی۔
معاہدے میں طے ہوا ہےکہ کراچی کے تاجروں کو خصوصی مراعاتی پیکج دیا جائےگا، فراہمی آب کا منصوبہ کے فور ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائےگا، کراچی کے ساحلی علاقوں کو عالمی معیار کے مطابق ترقی دی جائےگی، سرکلر ریلوے کے منصوبےکو ترجیح دی جائے گی ، آزادی اظہار رائے پرپابندی اور پیکا قوانین کو واپس لیا جائے گا، دونوں جماعتیں معاہدےکی روح کے مطابق اس کی تکمیل کی پابندہوں گی۔