02 مئی ، 2022
تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری نے الزام لگایا ہے کہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت توہین مذہب قانون اپوزیشن کے خلاف استعمال کررہی ہے۔
فوادچوہدری نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلے صرف فرقے اور انتہا پسند ذاتی انتقام کے لیے اس الزام کو استعمال کرتے تھے۔مگر آج وفاقی وزراء توہین مذہب کے قانون کا نشانہ بناکر اسے کامیابی سمجھ رہے ہیں'۔
واضح رہے کہ مسجد نبوی ﷺ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر سابق وزیراعظم عمران خان، فواد چوہدری، شہباز گل اور شیخ رشید سمیت 150 افراد کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بعد ازاں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نےکہا کہ پوری امت مسلمہ کو مسجد نبوی ﷺ واقعے سے دکھ ہوا، لوگوں کو اس کام کی ترغیب دی گئی، ایک صاحب لوگوں کا گروہ لے کر سعودی عرب پہنچے اور برطانیہ سے بھی لوگ آئے۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام نے قانونی کارروائی کیلئے اداروں سے درخواست کی، درج کی گئی ایف آئی آرز پر میرٹ کے مطابق کارروائی ہوگی، مدینہ واقعے پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی جو گرفتار ہوئے ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ مقدس مقامات پراحتجاج، مذہبی فرائض سے روکنا قابل سزا جرم ہے، مقدمات قانون کے مطابق درج ہوئے، ان مقدمات میں توہین رسالت کی دفعہ شامل نہیں،295 کی دفعہ مقدس مقام پر ہلڑبازی پر لگتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، عدالتیں اگر کسی کو ضمانت دیتی ہیں یا مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں تو سر آنکھوں پر، قانون نے اپنا راستہ لیا، اب معاملہ عدالتوں نے دیکھنا ہے۔