21 جون ، 2022
سندھ کے اہم ضلع کی سینٹرل جیل ہے یا کوئی پرتعیش رہائشی سوسائٹی کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کے دوران ایک ہزار موبائل فون اور قیدی بیرکوں میں نصب سو سے زائد ائیرکنڈیشنز اور دیگر قیمتی سامان برآمد کرلیا۔
ذرائع کے مطابق لاڑکانہ سینٹرل جیل میں شروع کیا گیا سرچ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ جس کی تکمیل کے بعد سنسنی خیز اور حیرت میں مبتلا کرنے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن کے نتیجے میں لاڑکانہ سینٹرل جیل سے مختلف نوعیت کے ایک ہزار سے زائد موبائل فون، ایک سو ائیر کنڈیشنر اور قید کے دوران من مرضی کے پکوان تیار کرنے کے سیکڑوں برتن برآمد کیے گئے ہیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ اشفاق کلہوڑ کے مطابق سرچ آپریشن میں سو سے زائد ائیر کولرز سمیت درجنوں ٹی وی سیٹ اورطاہل سی ڈیز بھی برآمد ہوئیں۔
حکام کے مطابق آپریشن کے دوران ایک ہزار سے زائد قیدیوں کو صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے،سرچ آپریشن میں ایک ہزار سے زائد لوہے کے راڈز بھی برآمد کیے گئے ہیں جو قیدیوں نے آپس میں لڑنے کے لیے جمع کی تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدی جیل کے اندر سے مختلف علاقوں میں موبائل فون سے رابطے کر کے وارداتیں کروانے میں بھی ملوث تھے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق قیدیوں کو لاڑکانہ ڈسٹرکٹ جیل، سکھر، خیرپور، حیدرآباد اور کراچی جیل منتقل کیا گیا ہے جبکہ جیل کی بیرکیں زبوں حالی کا شکار ہوچکی ہیں جن کی مرمت کے بعد دوبارہ قیدیوں کو لاڑکانہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
سینٹرل جیل کی مرمت میں 4 سے 5 ماہ درکار ہیں دوسری جانب صوبائی مشیر جیل خانہ جات اعجاز جکھرانی نے بھی لاڑکانہ سینٹرل جیل کا دورہ کیا، جیل سپرنٹنڈنٹ نے جیل کے سرچ آپریشن اور برآمد اشیاء کی حوالے سے بریفنگ بھی دی۔
واضح رہے کہ سال 2020 سے اب تک سینٹرل جیل لاڑکانہ میں 5 سے 6 بار آپریشن کرنے کی کوششیں کی گئیں جو بدمعاش اور با اثر قیدیوں کی مداخلت کی وجہ سے ناکام ہوئیں۔
اس قدر غیر معمولی ممنوعہ اشیاء لاڑکانہ سینٹر جیل کے اندر کیسے پہنچیں اور ذمہ داری کس پر عائد ہونی چاہیے اس بارے میں حکام کی جانب سے واضح نہیں کیا گیا۔
جیل کے کسی بھی افسر یا اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی انکوائری سامنے آئی ہے۔