الزائمر کے علاج کے لیے نئی دوا کے حوصلہ افزا نتائج

جاپانی اور امریکی کمپنیوں نے اس دوا کو تیار کیا ہے / رائٹرز فوٹو
جاپانی اور امریکی کمپنیوں نے اس دوا کو تیار کیا ہے / رائٹرز فوٹو

الزائمر ایسا مرض ہے جس کا ابھی مؤثر علاج موجود نہیں اور یہ آہستہ آہستہ مریض کو موت کے منہ میں  دھکیل دیتا ہے۔

مگر دماغی تنزلی کا باعث بننے والی اس بیماری کے خلاف ایک نئی دوا کے کلینیکل ٹرائل کے نتائج کافی حوصلہ افزا رہے ہیں۔

جاپانی کمپنی Eisai اور امریکی کمپنی Biogen نے ملکر اس دوا کو تیار کیا اور انہوں نے بتایا کہ اس دوا کے استعمال سے مریضوں میں دماغی تنزلی کی رفتار 27 فیصد تک سست ہوجاتی ہے۔

lecanemab نامی دوا کا ٹرائل 18 ماہ تک جاری رہا جس میں الزائمر کی ابتدائی اسٹیج کے 1795 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان مریضوں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا، ایک کو lecanemab جبکہ دوسرے کو placebo کا استعمال کرایا گیا۔

دماغی تنزلی کی جانچ پڑتال کے لیے یادداشت، فیصلہ سازی، مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور مشاغل کو پیمانہ بنایا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اس دوا کے استعمال سے دماغی تنزلی کی رفتار میں نمایاں کمی آئی۔

یہ مونوکلونل اینٹی باڈی دوا ہے جو الزائمر کا باعث بننے والے پروٹین amyloid کو ہدف بناتی ہے۔

کمپنیوں نے بتایا کہ نتائج الزائمر کے مریضوں کا حوصلہ بڑھائیں گے، اگر اس دوا کو منظوری مل گئی تو یہ الزائمر امراض کی رفتار کو نمایاں حد تک سست کرسکتی ہے، جس سے ذہنی صحت اور افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اس ٹرائل کے ڈیٹا کو مارچ 2023 میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے پاس جمع کرایا جائے گا تاکہ دوا کے استعمال کی منظوری حاصل کی جاسکے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بیماری کی روک تھام کی جانب پہلا قدم ہے، جس کے بعد اس حوالے سے زیادہ مفید تحقیق کا راستہ کھل جائے گا۔

مزید خبریں :