16 جنوری ، 2012
مانامہ … بحرین کے فرمانروا شیخ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے ملک کے تمام طبقات پر زور دیا ہے کہ وہ آئین اور قانون پر عمل داری کو یقینی بنائیں۔قوم سے خطاب کرتے ہوے ان کا کہنا تھا کہ دستور میں مناسب ترامیم کے بعد ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ اس سے قبل پارلیمنٹ تحلیل کرنے لیے بادشاہ صرف وزیر اعظم کے مشورے کا پابند ہوتا تھا جبکہ آئین میں ترمیم کے بعد اب مجلس شوریٰ کے چیئرمین، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور چیف جسٹس سے مشاورت بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔بحرین کے شاہ کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کو زیادہ فعال اور موثر بنانے کے لیے ریاست کے بجٹ اور قانون سازی سمیت بہت سے اموراب پارلیمنٹ کے حوالے کیے گئے ہیں۔ نئی مجوزہ ترامیم کے تحت آئین سازی کے لیے پارلیمنٹ، مجلس شوریٰ اور اراکین پارلیمنٹ کو غور وخوض کے لیے پہلے سے زیادہ وقت دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کے بعد پارلیمنٹ اورمجلس شوریٰ ریاستی بجٹ کی تیاری اور اس کی منظوری کی مجاز ہوں گی۔ان کا کہنا ہے کہ بحرینی قوم کے ایک ایک فرد پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ یہ ذمہ داریاں اس وقت بڑھ جاتی ہیں جب ایک ملک کے اندر بسنے والوں میں کئی مختلف قوموں کے لوگ آباد ہوں۔ ان تمام طبقات کی یہ قومی ذمہ داری ہے کہ وہ بقائے باہمی کے اصول کے تحت زندگی بسر کریں۔