22 دسمبر ، 2022
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے متنازع ٹوئٹ کیس میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت خارج ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے 6 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہےکہ اعظم سواتی نےمصدقہ ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ریاستی اداروں کے خلاف مہم چلائی، انہوں نے افواجِ پاکستان کے افسران کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی کوشش کی، اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کےخلاف بغاوت پرمبنی ٹویٹس متعدد بارکیں، انہوں نے عوام کو اداروں کےخلاف اکسایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ افواجِ پاکستان کے افسران کے خلاف اعظم سواتی کی ٹوئٹ کو کئی لوگوں نے ری ٹوئٹ کیا، اعظم سواتی پر لگی دفعات پرکم ازکم7 سال اور زیادہ سے زیادہ عمرقید کی سزا ہو سکتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ اس سے قبل اعظم سواتی پر ریاستی اداروں کےخلاف بیان دینے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا، انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بار بار ریاستی ادارے کے افسر کے خلاف ٹوئٹ کی، اعظم سواتی نے ایک ہی جرم کو دہرایا ہے لہٰذا ان کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔